سرینگر//
خشک موسم کے بیچ وادی کشمیر میں سردیوں کے بادشاہ چالیس روزہ چلہ کلان کی آمد سے قبل ہی ٹھٹھرتی سردیوں کا زور جاری ہے ۔
ادھر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق وادی میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم خشک رہنے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں۷دسمبر تک موسم کی یہی صورتحال جاری رہ سکتی ہے ۔
دارلحکومت سرینگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۶ء۱ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۷ء۰ ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
سرینگر میں گذشتہ شب رواں سیزن کی سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی۲ء۲ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۰ء۱ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۱ء۲ ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہو تھا۔ایک اور مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۴ء۳ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول کے مطابق درج ہوا تھا۔
شمالی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۵ء۲ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے۴ء۱ ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۶ء۱ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے ۶ء۰ڈگری سینٹی گریڈ کم ریکارڈ ہوا تھا۔
لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۷ء۱۰ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ضلع لیہہ میں منفی۸ء۶ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا اور قصبہ دراس جو سائبیریا کے بعد دنیا کا دوسرا سرد ترین علاقہ ہے ، میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۶ء۹ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے ۔
دریں اثنا سرینگر سمیت وادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں بد کی صبح گہری دھند چھائی رہی جس کی وجہ سے صبح کے وقت گھروں سے نکلنے والے لوگوں کو چلنے پھرنے میں احتیاط برتنا پڑا۔
یہ دھند صبح دیر تک قائم رہی تاہم بعد ازاں دن گذرنے کے ساتھ سورج کی روشنی کے سامنے ماند پڑ گئی۔
ادھر وادی میں خشک موسم کے بیچ سردیوں کے باد شاہ چالیس روزہ چلہ کلان کی آمد سے قبل ہی ٹھٹھرتی سردیوں کا زور جاری ہے جس نے لوگوں کو گوناگوں مشکلات سے دو چار کر دیا ہے ۔
ٹھٹھرتی سے بچنے کیلئے لوگ جہاں کام کی جگہوں جیسے دفاتر، دکانوں وغیرہ میں گیس اور بجلی پر چلنے والے ہیٹروں کا استعمال کر رہے ہیں وہیں مزدور بھی اپنے آپ کو گرم کرنے کیلئے سڑک کے کنارے پر کوڑے کرکٹ کو جلا کر گرمی کا انتظام کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ گرچہ موسم خشک ہے لیکن سردیوں کی تیزی مشکلات کا باعث بن رہی ہے ۔
محمد امین نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران ماہ نومبر میں ہی بھاری برف باری ہوئی تھی جس سے لوگوں کا جینا اجیرن بن گیا تھا۔
امین نے کہا کہ امسال گرچہ م ماہ نومبر میں موسم خشک ہے اور محکمہ موسمیات کے مطابق دسمبر کا پہلا ہفتہ بھی خشک رہنے کا امکان ہے لیکن سردیوں کی تیزی باعث پریشانی ہے ۔
تاہم میوہ باغ مالکان موجودہ موسمی صورتحال سے خوش نظر آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ خشک موسم کی وجہ سے ہم اپنے باغوں کی کٹائی وغیرہ کا کام اچھی طرح انجام دینے میں کامیاب ہوگئے ۔
اعجاز احمد نامی ایک باغ مالک کا کہنا ہے کہ ماضی میں قبل از وقت برف باری سے میوہ درختوں کو بے تحاشا نقصان پہنچا لیکن امسال ہم اس مقصان سے بچ گئے ۔