اسے فن کہتے ہیں‘ ہنر کہتے ہیں … یہ فن ‘ یہ ہنر صرف بی جے پی کے پاس ہے‘کسی اور کے پاس نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔اس فن‘اس ہنر کی وجہ سے ہی تو بی جے پی آج جہاں ہے وہاں ہے کہ اگر اس کے پاس یہ فن اور ہنر نہیں ہو تا تو… تو پھر یہ دو کے ہندسہ سے آگے نہیں بڑھ پائی ہوتی … بالکل بھی نہیں پائی ہوتی ۔ بی جے پی میں وہ تمام خامیاں اور نقائص ہیں جو ملک کی دوسری جماعتوں میں ہیں… ایسی ایک بھی خامی ‘ ایک بھی نقص اس میں نہیں ہے جو دوسروں میں ہے… لیکن… لیکن یہ اس کا فن ‘ اس کا ہنر ہے جس کو یہ کمال مہارت سے استعمال میں لاتی ہے‘ بروئے کار لاتی ہے اور… اور اپنے حریفوں کو مجرموںکے کٹہرے میں کھڑا کر دیتی ہے اور… اور خود بڑی معصومیت کے ساتھ تماماشا دیکھتی ہے ۔بی جے پی کا اپنے سیاسی حریفوں کا جو سب سے بڑا اور طاقتور ہتھیار ہے … ایسا ہتھیار جس کا یہ استعمال اپنے ہر ایک سیاسی حریف کیخلاف کرتی ہے… کشمیر سے کنیا کماری تک کرتی ہے وہ ہے موروثی سیاست کا ‘ خاندانی سیاست کا الزام … اس ایک بات پر یہ اپنے کسی بھی سیاسی حریف کو بخشتی نہیں ہے‘ معاف نہیں کرتی ہے… اور… اور یہی بی جے پی کا کمال ہے … کمال کا کمال ۔کیا بی جے پی میں خاندانی سیاست کا چلن نہیں ہے؟یقینا ہے اور … اور سو فیصد ہے اور اللہ میاں کی قسم یہی تو اس جماعت کا کمال ہے … جس گناہ کی سزا یہ اپنے حریفوں کو دیتی ہے ‘ اس گناہ کی وہ خود بھی مرتکب ہوئی ہے ‘ ہو رہی ہے… اور ہوتی رہے گی۔لیکن… لیکن مجال کہ کوئی سیاسی جماعت … حریف سیاسی جماعت اسے پکڑ پائے ‘ اس کا اشو بنا سکے ‘ اس پر بی جے پی کی تنقید کرے ‘ اسے مجرم کے کٹہرے میں کھڑا کرے… نہیں صاحب ایسا نہیں ہے… ایسا نہیں ہو سکتا ہے … اور بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے… کیونکہ یہ فن ‘ یہ ہنر … صرف بی جے پی کے پاس ہے… کسی اور کے پاس نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہاں اپنے اکھلیش یادو نے تھوڑی بہت ہمت دکھائی ہے… بی جے پی کو آئینہ دکھانے کی… لیکن… لیکن بی جے پی میں ایسا آئینہ توڑنے کا فن بھی ہے‘ ہنر بھی ہے اور… اور ہاں ہمت و حوصلہ بھی ۔ ہے نا؟