پونچھ//
فوج کاکہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں تقریباً ۳۰۰ دہشت گرد موجود ہیں، جب کہ۱۶۰ دیگر لانچ پیڈز پر پاکستان میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اس پار سے اس طرف گھسنے کے موقع کا انتظار کر رہے ہیں۔
تاہم، جنرل آفیسر کمانڈنگ اِن چیف‘شمالی کمان، لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی نے کہا کہ اگست۲۰۱۹ میں آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کو کافی حد تک کنٹرول کیا گیا ہے۔
فوجی کمانڈر نے تاریخی ’پونچھ لنک اپ ڈے‘ کی پلاٹینم جوبلی کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا’’تقریباً ۳۰۰ دہشت گرد جموں و کشمیر کے طول و عرض میں موجود ہیں لیکن ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ وہ کوئی کارروائی کرنے کے قابل نہیں ہیں‘‘۔
پونچھ لنک اپ ڈے کی پلاٹینم جوبلی‘۱۹۴۸ میں ہندوستانی فوج کی طرف سے پاکستانی چھاپہ ماروں سے سرحدی ضلع کا دفاع کرنے کے لیے کیے گئے ’آپریشن ایزی‘ کے موقع پر، پونچھ کے لوگوں اور فوج نے روایتی جوش و خروش کے ساتھ منایا۔
پاکستان میں لانچ پیڈ پر موجود دہشت گردوں کی تعداد کے بارے میں پوچھے جانے پر، لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا کہ لگ بھگ ۱۶۰ دہشت گرد لائن آف کنٹرول کے پار موجود ہیں ۔ ۱۳۰پیر پنچال (وادی کشمیر) کے شمال میں اور ۳۰پیر پنچال کے جنوب میں۔
فوجی کمانڈر نے کہا کہ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق ۸۲ پاکستانی دہشت گرد اور ۵۳مقامی دہشت گرد اندرونی علاقوں میں سرگرم ہیں، جب کہ تشویش کا باعث ۱۷۰ دیگر کی مجرمانہ سرگرمیاں ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جس میں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کو دوبارہ حاصل کرنے کا اشارہ دیا گیا تھا، لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا کہ اس موضوع پر پارلیمانی قرارداد موجود ہے، اس لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہا ’’جہاں تک ہندوستانی فوج کا تعلق ہے، وہ حکومت ہند کی طرف سے دیئے گئے کسی بھی حکم پر عمل کرے گی۔ ہم اس کے لیے ہمیشہ تیار ہیں‘‘۔
۲۷؍اکتوبر کو سرینگر میں انفنٹری ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ پی او کے کے لوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں اور پاکستان کو اس کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ۱۹۹۴ میں پاکستان کے غیر قانونی قبضے کے تحت کشمیر کا حصہ واپس لینے کے بارے میں پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔
کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال پر، فوجی کمانڈر نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد اس میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے اور سول انتظامیہ امن اور ترقی کو یقینی بنانے اور دہشت گردی کو پس پشت ڈالنے کو یقینی بنانے کے لیے بہت اچھا کام کر رہی ہے۔
شمالی کمان کے سربراہ نے کہا ’’تمام ٹرینڈ لائنیں جو وہاں تھیں، نیچے آ رہی ہیں (آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد)، اور آج امن اور ترقی نے مرکزی مرحلہ اختیار کر لیا ہے اور لوگوں کی امنگوں پر پورا اترنے کے لیے کافی جگہ ہے۔ سول انتظامیہ اس جگہ پر قبضہ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے میں بہت اچھا کام کر رہی ہے کہ دہشت گردی کو پس پشت ڈال دیا جائے۔‘‘
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دہشت گردی پر قابو پالیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہاں، کافی حد تک۔تاہم، انہوں نے ٹارگٹ اور چنیدہ قتل کی مذمت کی اور کہا کہ یہ پاکستان کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا ’’باہر سے، پڑوسی ملک کے لوگ چھوٹی چھوٹی کارروائیاں کرنے کے لیے پستول، دستی بم اور منشیات کی سمگلنگ جیسے دیگر ذرائع اختیار کر رہے ہیں ۔ ان معصوم اور غیر مسلح افراد کو نشانہ بنانا جو یہاں اپنی روزی روٹی کمانے اور کشمیریوں کی حمایت کیلئے آئے ہیں۔‘‘
آرمی کمانڈر نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن پولیس، سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں نے اکٹھے ہو کر فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسی حرکتیں نہیں ہونے دیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا’’جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت کم ہے اور اس قسم کے واقعات کو مزید کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ جو کوئی بھی اس قسم کی بداعمالیوں میں ملوث ہوتا ہے اسے مناسب جواب مل رہا ہے‘‘ ۔
پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بڑے ہتھیار بھیج کر اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ، او آئی سی (اسلامی تعاون کی تنظیم) اور دیگر ممالک کے ساتھ اٹھانے سے کچھ حاصل نہیں ہوا تو وہ بے گناہوں کو نشانہ بنانے اور چھوٹے ہتھیار اور منشیات بھیجنے جیسے اقدامات کرنے لگے۔
لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہابارہمولہ (شمالی کشمیر) میں دیگر ہتھیاروں اور دستی بموں کے ساتھ ۴۵ لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئیں۔ اسی طرح دیگر سرحدی علاقوں میں بھی منشیات کی بھاری کھیپ پکڑی جا رہی ہے۔ دہشت گرد مارے جا رہے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ تم سمگلروں کو مار رہے ہو، جس کا مطلب ہے کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ منشیات بھیج رہے ہیں۔ یہ پاکستان کی طرف سے بہت غلط ہے۔‘‘