جموں//
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج یہاں کنونشن سینٹر میں لیکووِڈ نینو یوریا پر آئی ایف ایف سی او کسان کنونشن کا اِفتتاح کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کسانوں او رزرعی سائنسدانوں کے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج مستقبل کیلئے کھادوں کو زیادہ پائیدار او رمناسب غذائیت کو یقینی بنانا ہے۔
سنہا نے مزید کہا کہ نینو یوریا پیداواری صلاحیت اور معیار کو بڑھاتا ہے ، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرتا ہے اور کسان کے منافع میں اِضافہ کرتا ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی‘ اعلیٰ فارم اِن پُٹ لاگت، پیداواری صلاحیت ، سماجی و اِقتصادی عوامل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم ایسی پالیسیاں عملارہے ہیں جو مسائل سے نمٹتی ہیں اور مختلف خدشات اور متعدد شراکت داروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرتی ہیں۔
سنہا نے کہا کہ جموںوکشمیر کی معیشت اَب کافی مضبوطی سے ترقی کر رہی ہے اور زرعی اِصلاحات دیرپا ترقی کا بہترین علاج ہے ۔اُنہوں نے کہا’’ ہمارے اَقدامات پیداواری صلاحیت میں اِضافہ ، مسابقت ، تفاوت کو دور کرنے ، زیادہ قیمت والی اشیاء میں تنوع ، زرعی پروسسنگ اور ویلیو چینوں کی توسیع پر مرکوز ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِنتظامیہ اور سماج کے درمیان تعلقات بد ل رہے ہیں اور لوگ اور حکومت مل کر کام کرنے کیلئے ایک نیا طریقہ کار وضع کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے زور دیا کہ کسانوں اور حکام کو مل کر کام کرنا چاہیے اور زرعی معیشت کو ترقی کی نئی راہ پر گامزن اور اِصلاحات کو بہتر عملانے کے لئے تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے۔
سنہا نے کہا کہ سوئیل کنزرویشن اَب ایک عالمی ترجیح ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار کے بہتر اِنتظام کے لئے سوئیل ہیلتھ میں سرمایہ کاری کرنا اور دیرپا ترقی کیلئے حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکنا ضروری ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اِ س بات پر زور دیا کہ کسانوں کی اِنفرادی آمدنی میں گزشتہ دو برسوں میں اِضافہ ہوا ہے اور حال ہی میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی ہمہ گیر ترقی پر اعلیٰ کمیٹی کی سفارشات کے بعد اِصلاحات کی رفتار تیز ہوئی ہے ۔
سنہا نے مزید کہا کہ ساختی اور رویہ کی تبدیلیاں پیداواری کارکردگی ،نئی ٹیکنالوجی کو اَپنانے ، عوامی خدمات کی توسیع اور بنیادی ڈھانچے اور آپریشنز کی مضبوطی میں عکاسی کر رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے پاس پروسسنگ کی بہت زیادہ صلاحیت ہے ، متعد د زرعی اجناس میں تقابلی فائدہ اور ایف پی اوز اور ایس ایچ جیز سے کسانوں کو پیداوار سے رقم کمانے ، محفوظ معاش اور کسانوں اور مزدوروں کے معیار ِ زندگی کو متحرک کرنے کی گنجائش ہے۔
سنہا نے کہا کہ آلودگی کو کم کرنے اور فصل کی پیداوار میں اِضافہ کرنے کے مقصد سے لیکووڈ نینو یوریا تیار کرنے کے لئے اِنڈین فارمرس فرٹیلائزر کوآپریٹیو لمٹیڈ ( آئی ایف ایف سی او ) کو مبار ک باد دیتے ہوئے کہا کہ لیکووِڈ نینو یوریا جموںوکشمیر کے زرعی شعبے میں مثبت اثر ڈال رہا ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ آئی ایف ایف سی او کے اقدامات جیسے نینو یوریا کے اِستعمال کی تربیت ، بیٹری سے چلنے والے سپرے اور سپرے ڈرون اوردیہاتوں کا اعلان کرنا، جموں میں اکل پور اور وادی کشمیر میں وائی کے پورہ گائوں کو آئی ایف ایف سی او نینو فرٹیلائزر ماڈل ولیجز قرار دینا اور ہماری زرعی کھیتوںکو زرخیز ی کو بہتر بنانا یقینی طورپر زرخیزی کے تحفظ اور بہتری میں حکومت کی کوششوں کی تکمیل کریں گے۔
سنہا نے مشاہدہ کیا کہ ڈاکٹر منگلا رائے کی زیر قیادت اعلیٰ کمیٹی برائے زراعت کا شت کار طبقے کی ترقی اور زراعت کو آنے والی نسلوں کے لئے پائیدار اور پیداواری بنانے کے لئے مستقبل کاروڈ میپ بالخصو ص روایتی اور اعلیٰ قیمت والی فصلوں سے وابستہ لوگوں کیلئے فراہم کرتی ہے ۔
اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے ترقی پسند کسانوں میں مراعات اور ایوارڈ تقسیم کئے ۔ مختلف زرعی سکیموں اور کسانوں کو فوائد پہنچانے کے لئے نمائش او رسٹال لگائے گئے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری زرعی پیداوار محکمہ اَتل ڈولو نے اَپنے خطاب میں کہا کہ آئی ایف ایف سی او اور فرٹیلائزر کمپنیوں کے اِشتراک سے جموںوکشمیر میں مرحلہ اوّل میں ۱۴۰ پی ایم کسان سمردھی کیندر قائم کئے جائیں گے جو کاشت کاری کے لئے ضروری معلومات ، مشورے اور آلات فراہم کریں گے ۔
وائس چانسلر سکاسٹ جموں پروفیسر جے پی شرما نے پیداوار میں اِضافہ اور اِن پُٹ لاگت میں کمی سے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے اُٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
منیجنگ ڈائریکٹر اور سی اِی او ، آئی ایف ایف سی او ڈاکٹر یو ایس او ستھی نے زرعی پیداوار میں اِضافے کے لئے نینو یوریا کی اہم خصوصیات اور فوائد پر روشنی ڈالی ۔ اُنہوں نے کہا کہ آئی ایف ایف سی او کا شت کار طبقے کی خدمات او ربہبود کے لئے پُر عزم ہے ۔
اِس موقعہ پر ڈائریکٹر زراعت جموں کے کے شرما، جموںوکشمیر ایڈوائزری بورڈ فار ڈیولپمنٹ آف کسانوں کے ممبران ، آئی آئی ایف سی او کے نمائندے ، محکمہ زراعت کے اَفسران اور سائنسدانوں کے علاوہ مختلف اَضلاع کے کسانوں نے شرکت کی۔