سرینگر//
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے عام کشمیریوں کے متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے اور ان کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے متعدد اہم فیصلے لیے ہیں۔
میٹنگ کے دوران لیفٹیننٹ گورنر نے تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں اور سینئر سپرنٹنڈنٹس آف پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ان تمام مقدمات کو فوری طور پر دوبارہ کھولیں جو ماضی میں جان بوجھ کر بند کر دیے گئے تھے ۔
ایل جی نے زور دے کر کہا کہ ان مقدمات میں فوری ایف آئی آر درج کی جائے اور متاثرہ خاندانوں کے وارثین کو ترجیحی بنیادوں پر سرکاری ملازمتیں فراہم کی جائیں۔
سنہا نے سختی کے ساتھ کہا کہ ان تمام عناصر کی شناخت کی جائے جو دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ رہ چکے ہیں، عام کشمیریوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں اور آج سرکاری محکموں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ایل جی نے ہدایت دی کہ ایسے افراد کی تفصیلی جانچ کی جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید اعلان کیا کہ ایل جی سیکریٹریٹ میں ایک خصوصی سیل قائم کی جائے گی جو دہشت گردی کے متاثرہ خاندانوں کے مسائل کے حل کے لیے کام کرے گی۔ اسی طرح کی سیل چیف سیکریٹری کے دفتر میں بھی قائم ہوگی تاکہ تیز رفتار رابطہ اور کارروائی ممکن بنائی جا سکے ۔ ساتھ ہی ایک ٹول فری نمبر بھی جلد عوامی سطح پر جاری کیا جائے گا تاکہ متاثرہ خاندان براہ راست اپنی شکایات درج کرا سکیں۔
سنہا نے افسران کو ہدایت دی کہ ان متاثرہ خاندانوں کی جائیداد اور زمینیں، جن پر دہشت گردوں یا ان کے ہمدردوں نے قبضہ جما رکھا ہے ، فوری طور پر چھڑائی جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے خاندانوں کیلئے مالی امداد کے تحت مدرا اسکیم اور دیگر خود روزگار اسکیموں کے تحت بھرپور تعاون فراہم کیا جائے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے پُرعزم انداز میں کہا’ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی اور وہ مجرم جو دہائیوں سے آزاد گھوم رہے ہیں، قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے ‘۔
سنہا کے اس اقدام کو انسانی ہمدردی اور انصاف کی فراہمی کی سمت ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے ، جس کا مقصد ان متاثرہ خاندانوں کو ان کا آئینی و انسانی حق واپس دینا ہے جو کئی دہائیوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔