ہم محکمہ بجلی کو تختہ دار پر چڑھانے کیلئے تیار ہیں … سو فیصد تیار ہیں ۔ ہمیں اسے پھانسی پر لٹکانے میں اعتراض نہیں ہو گا … بالکل بھی نہیں ہو گا ‘ اس کے باوجود بھی نہیں ہو گا کہ اسے اپنے دفاع میں کچھ کہنے کا موقع نہیں دیا گیا … اللہ میاں کی قسم ہمیں اس پر افسوس ہوگا اور نہ اپنے کئے پر کوئی پچھتاوا … کہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ محکمہ بجلی اس سزا … پھانسی کی سزا کی مستحق ہے … صرف اسی لئے نہیں کہ یہ لوگوں کو بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہورہا ہے… بلکہ اس لئے کہ گزشتہ ۷۵ برسوں کے دوران اس نے بجلی شعبے میں بہتری لانے ‘ ترسیلی نظام کو درست کرنے … بجلی کی ترسیل کے دوران ہو رہے بھاری نقصان کو کم کرنے کیلئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں کیا … کوئی موثر نقش راہ وضع نہیں کیا … بالکل بھی نہیں کیا ۔ اس لئے بھیا اس محکمہ کو پھانسی پر لٹکادو … ہمیں کوئی رنج نہیں ہو گا… بالکل بھی نہیں ہو گا ۔ لیکن جناب والا یہ تصویر کا ایک رخ ہے …ایسا رخ جس میں ہمیں محکمہ بجلی سو فیصد مجرم محسوس ہو رہا ہے … دکھائی دے رہا ہے ۔ تصویر کا دوسرا رخ بھی ہے اور یہ ایسا رخ ہے جس کا تعلق ہم سے ہے ‘ آپ سے ہے ۔ ہم اور آپ یعنی صارفین بجلی ۔ہم بجلی شعبہ اور بجلی سپلائی میں بہتری لانے ‘ جان لیوا کٹوتی شیڈول اور… اور غیر اعلانیہ کٹوتی کے عذاب سے نجات پانے کیلئے کیا کررہے ہیں … کچھ کر بھی رہے ہیں یا نہیں ؟ جواب آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی اور … اور وہ یہ ہے کہ ہم خود بھی اس شعبہ میں بہتری لانے کے بجائے اس کی ابتری میں حصہ دار ہیں … اہم حصہ دار۔ یہ جھوٹ ہو گا اور … اور سو فیصد جھوٹ ہو گا اگر ہم یہ کہیں گے کہ ہم مجموعی طور پر بجلی کا منصفانہ استعمال کر رہے ہیں … اللہ میاں کی قسم اس سے بڑا جھوٹا اور جھوٹ … دہلی اور کشمیر کے تئیں اس کے وعدے بھی نہیں ہو ں گے کہ … کہ سچ یہ ہے کہ ہم بجلی کا نہ صرف غیر منصفانہ استعمال کرتے ہیں … بلکہ اس کی چوری سے بھی شرماتے نہیں ہیں …ہم دو تین سو روپے فیس ادا کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بجلی ۷ x۲۴ دستیاب رہے جو ناممکنات میں سے ہے ۔ یقینا محکمہ بجلی تو مجرم ہے … بجلی شعبہ اور بجلی سپلائی کے تعلق سے وہ مجرم ہے … لیکن بھیا ہم اور آپ بھی دودھ میں دُھلے ہو ئے نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں ۔ ہے نا؟