پونچھ/۲۲ نومبر
فوج کاکہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں تقریباً 300 دہشت گرد موجود ہیں، جب کہ 160 دیگر لانچ پیڈز پر پاکستان میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اس پار سے اس طرف گھسنے کے موقع کا انتظار کر رہے ہیں۔
تاہم، جنرل آفیسر کمانڈنگ اِن چیف‘شمالی کمان، لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی نے کہا کہ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کو کافی حد تک کنٹرول کیا گیا ہے۔
فوجی کمانڈر نے تاریخی ’پونچھ لنک اپ ڈے‘ کی پلاٹینم جوبلی کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا”تقریباً 300 دہشت گرد جموں و کشمیر کے طول و عرض میں موجود ہیں لیکن ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ وہ کوئی کارروائی کرنے کے قابل نہیں ہیں“۔
پونچھ لنک اپ ڈے کی پلاٹینم جوبلی، 1948 میں ہندوستانی فوج کی طرف سے پاکستانی چھاپہ ماروں سے سرحدی ضلع کا دفاع کرنے کے لیے کیے گئے ’آپریشن ایزی‘ کے موقع پر، پونچھ کے لوگوں اور فوج نے روایتی جوش و خروش کے ساتھ منایا۔
پاکستان میں لانچ پیڈ پر موجود دہشت گردوں کی تعداد کے بارے میں پوچھے جانے پر، لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا کہ لگ بھگ 160 دہشت گرد لائن آف کنٹرول کے پار موجود ہیں ۔ 130 پیر پنچال (وادی کشمیر) کے شمال میں اور 30پیر پنچال کے جنوب میں۔
فوجی کمانڈر نے کہا کہ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق 82 پاکستانی دہشت گرد اور 53 مقامی دہشت گرد اندرونی علاقوں میں سرگرم ہیں، جب کہ تشویش کا باعث 170 دیگر کی مجرمانہ سرگرمیاں ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جس میں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کو دوبارہ حاصل کرنے کا اشارہ دیا گیا تھا، لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا کہ اس موضوع پر پارلیمانی قرارداد موجود ہے، اس لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہا ”جہاں تک ہندوستانی فوج کا تعلق ہے، وہ حکومت ہند کی طرف سے دیئے گئے کسی بھی حکم پر عمل کرے گی۔ ہم اس کے لیے ہمیشہ تیار ہیں“۔
27اکتوبر کو سرینگر میں انفنٹری ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ پی او کے کے لوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں اور پاکستان کو اس کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت 1994 میں پاکستان کے غیر قانونی قبضے کے تحت کشمیر کا حصہ واپس لینے کے بارے میں پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔
کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال پر، فوجی کمانڈر نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے اور سول انتظامیہ امن اور ترقی کو یقینی بنانے اور دہشت گردی کو پس پشت ڈالنے کو یقینی بنانے کے لیے بہت اچھا کام کر رہی ہے۔
شمالی کمان کے سربراہ نے کہا ”تمام ٹرینڈ لائنیں جو وہاں تھیں، نیچے آ رہی ہیں (آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد)، اور آج امن اور ترقی نے مرکزی مرحلہ اختیار کر لیا ہے اور لوگوں کی امنگوں پر پورا اترنے کے لیے کافی جگہ ہے۔ سول انتظامیہ اس جگہ پر قبضہ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے میں بہت اچھا کام کر رہی ہے کہ دہشت گردی کو پس پشت ڈال دیا جائے۔“
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دہشت گردی پر قابو پالیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہاں، کافی حد تک۔تاہم، انہوں نے ٹارگٹ اور چنیدہ قتل کی مذمت کی اور کہا کہ یہ پاکستان کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا ”باہر سے، پڑوسی ملک کے لوگ چھوٹی چھوٹی کارروائیاں کرنے کے لیے پستول، دستی بم اور منشیات کی سمگلنگ جیسے دیگر ذرائع اختیار کر رہے ہیں ۔ ان معصوم اور غیر مسلح افراد کو نشانہ بنانا جو یہاں اپنی روزی روٹی کمانے اور کشمیریوں کی حمایت کےلئے آئے ہیں۔“
آرمی کمانڈر نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن پولیس، سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں نے اکٹھے ہو کر فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسی حرکتیں نہیں ہونے دیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا”جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت کم ہے اور اس قسم کے واقعات کو مزید کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ جو کوئی بھی اس قسم کی بداعمالیوں میں ملوث ہوتا ہے اسے مناسب جواب مل رہا ہے“ ۔
پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بڑے ہتھیار بھیج کر اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ، او آئی سی (اسلامی تعاون کی تنظیم) اور دیگر ممالک کے ساتھ اٹھانے سے کچھ حاصل نہیں ہوا تو وہ بے گناہوں کو نشانہ بنانے اور چھوٹے ہتھیار اور منشیات بھیجنے جیسے اقدامات کرنے لگے۔
لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہابارہمولہ (شمالی کشمیر) میں دیگر ہتھیاروں اور دستی بموں کے ساتھ 45 لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئیں۔ اسی طرح دیگر سرحدی علاقوں میں بھی منشیات کی بھاری کھیپ پکڑی جا رہی ہے۔ دہشت گرد مارے جا رہے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ تم سمگلروں کو مار رہے ہو، جس کا مطلب ہے کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ منشیات بھیج رہے ہیں۔ یہ پاکستان کی طرف سے بہت غلط ہے۔“