سرینگر//(ویب ڈیسک)
جموں میں مقیم ایک وکیل کی جانب سے۱۹۵۶ میں جموں و کشمیر کے آئین کے مطابق پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے پناہ گزینوں کے لیے مختص کی گئیں۲۴ میں سے آٹھ نشستوں کو غیر منجمد کرنے کی درخواست کا جواب دیتے ہوئے، الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ آدتیہ شرما نے۲۱ ستمبر کو چیف الیکشن کمشنر کو لکھے ایک خط میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر نے ایک تاریخی لمحہ دیکھا جب آرٹیکل۳۷۰ ۵؍اگست۲۰۱۹ کو یونین آف انڈیا نے منسوخ کر دیا تھا ‘ جس کے تحت جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے مختلف مواقع کے دروازے کھولے گئے اور کئی دہائیوں سے جاری امتیازی سلوک کو ختم کیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی سے قبل مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں یعنی مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں، والمیکی برادری کے لوگوں اور بہت سے لوگوں کیلئے ووٹنگ کا حق نہیں تھا اور ۱۹۵۶ میں نافذ ہونے والے ریاستی آئین نے بھی پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے لیے اسمبلی میں ۲۴ نشستیں مخصوص کی تھیں ۔
شرما نے مزید کہا کہ منسوخی کے بعد، مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں اور پاکستان سے آنے والے دیگر تارکین وطن کے لیے ایک امید کی کرن پیدا ہوئی تھی اور اسی مقصد کیلئے اگر ۲۴ مخصوص نشستوں میں سے آٹھ نشستیں، جن کا تعلق مغربی پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر سے ہے‘اگران کو غیر منجمدکیا جائے تو یہ تارکین وطن کو طویل عرصے سے زیر التوا انصاف فراہم کرے گا۔
خط میںمزید کہا گیا کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیرکے پناہ گزینوں پر پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پیش کی گئی جس میں تسلیم کیا گیا کہ ان پناہ گزینوں کو ان کی غیر رجسٹرڈ حیثیت کی وجہ سے راحت اور معاوضہ نہیں دیا گیا۔
’’کمیٹی نے ۲۴ خالی نشستوں میں سے ۸ سیٹوں کو غیر منجمد کرنے کی بھی سفارش کی ہے‘‘۔ شرما نے مزید کہا کہ ۲۰۲۲ کی حد بندی کمیشن کی رپورٹ میں، یہ سفارش کی گئی تھی کہ کشمیری تارکین وطن کی کمیونٹی سے کم از کم دو ممبران قانون ساز اسمبلی میں ہوں۔
الیکشن کمیشن نے خط کے جواب میں کہا ہے کہ حد بندی کمیشن نے مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میںپاکستان کے زیر قبضہ جموں کشمیر سے بے گھر افراد کو نمائندوں کی نامزدگی کے ذریعہ نمائندگی کے معاملے پر غور کرنے کی سفارش کی ہے۔
کمیشن نے کہا ہے کہ لہذا، یہ مسئلہ اب مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
شرما نے یو این آئی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے یہ سفارشات حکومت ہند کو بھیج دی ہیں اور اس وقت سفارشات حکومت کے زیر غور ہیں اور ہمیں امید ہے کہ حکومت ان سفارشات پر بہت جلد اپنا فیصلہ دے گی۔
آدتیہ کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں آنے والے اسمبلی انتخابات میں نہ صرف مہاجرین، جو اب تک ووٹنگ سے محروم رہے ہیں، ووٹ ڈالیں گے، بلکہ اگر مرکزی حکومت ان آٹھ سیٹوں پر الیکشن کراتی ہے یا اپنے نمائندے نامزد کرتی ہے تو انصاف ملے گا۔