سرینگر//
بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی) کے قومی جنرل سکریٹری اور امور کشمیر کے انچارج ترون چگ نے ہفتہ کو کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں کشمیر میں بی جے پی کی آمد سے مایوسی کا اظہار کیا ہے، کیونکہ ان کی پارٹی کے شاہی دوا خانہ کا کاروبار بند ہو گیا ہے۔
چگ نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق نے جموں کشمیر کے لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑانے پر رکھا اور اس طرح انہیں ہر بنیادی حق سے محروم رکھا۔
بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی ‘کشمیر نیوز سروس کو بتایا کہ این سی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ مایوس ہو گئے ہیں جو کافی عرصے سے ردی کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں بی جے پی کی آمد کے ساتھ ہی این سی شاہی دوا خانہ بند ہو گیا جس کا واحد اور بنیادی مقصد جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑنے پر مجبور کرنا تھا۔
چگ کاکہنا تھا’’ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہمیشہ اپنے بیانات سے عوام میں بے یقینی پھیلانے کی کوشش کی۔ وہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے لوگوں کو آپس میں لڑاتے تھے اور اس کے نتیجے میں وہ مقامی آبادی کو ہر بنیادی حق سے محروم کرتے تھے‘‘۔
بی جے پی لیڈرکاکہنا تھاکہ جموں و کشمیر میں غیر یقینی صورتحال اور اسے ترقی سے دور کرنے کی وجہ نیشنل کانفرنس ہے جس نے ذاتی فائدے کے لیے جموں و کشمیر کو لوٹا ہے۔ چگ کاکہنا تھا’’این سی نے سونے اور ہیرے سے اپنے خزانے بھرے، لیکن مقامی لوگوں کو بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا۔ اس کی تین نسلوں نے جموں و کشمیر کو لوٹا‘‘۔
چگ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آرٹیکل ۳۷۰؍اور۳۵(اے) کو ختم کرکے آنجہانی شما پرساد مکھرجی اور آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کے مشن کو پورا کیا۔انہوں نے کہا ’’یہ آنجہانی شاما پرساد مکھرجی اور آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کا آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵(اے) کو منسوخ کرنے کا خواب تھا۔ دونوں رہنما ایک ودھان، ایک نشان، ایک پردھان پر یقین رکھتے تھے۔ آنجہانی مکھرجی نے ۱۹۵۰ میں اس مشن پر کام کرنا شروع کیا۔ تاہم یہ پی ایم مودی جی ہی تھے جنہوں نے اس مشن کو پورا کیا اور جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ مکمل انضمام کو یقینی بنایا‘‘۔
بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری نے علاقائی مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان سیاستدانوں کو جموں و کشمیر کے لوگوں نے مسترد کر دیا ہے کیونکہ عوام کو ان کی دوغلی باتوں نے اپنے ذاتی مفادات کیلئے وسائل جموں و کشمیر کو لوٹ لیا ہے۔