سرینگر/۲۹اکتوبر
جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے ہفتے کے روز 2003 کے نادی مرگ قتل عام کیس میں جموں و کشمیر پولیس کی نظرثانی کی درخواست کی اجازت دے دی۔
فیصلے کا مطلب ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ پہلے اچانک روکے گئے مقدمے کی سماعت اب دوبارہ شروع ہوسکتی ہے۔
جسٹس ونود چٹرجی کول نے آج سہ پہر سنائے گئے فیصلے میں ٹرائل کورٹ کو حکم دیا کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے گواہوں کے بیانات‘کمیشن جاری کرنے اور/یا ریکارڈنگ‘ کرکے ان کی جانچ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔
جسٹس کول نے کہا کہ ٹرائل کورٹ تیزی سے کارروائی کو یقینی بنائے گی تاکہ معاملے کو جلد از جلد ختم کیا جا سکے۔
2003 میں جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے ایک دور افتادہ گاو¿ں میں کل 24 کشمیری پنڈتوں کو قتل کیا گیا تھا۔
مرکزی ملزم ضیاءمصطفی جو کہ لشکر طیبہ کا ایک کمانڈر تھا، کو گزشتہ سال اکتوبر میں مسلح افواج نے ہلاک کر دیا تھا۔ اس کیس میں پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
24 اگست کو ہائی کورٹ نے ریاست کی نظرثانی کی درخواست کو بحال کر دیا تھا جسے دسمبر 2011 میں غیر قانونی کارروائی کی وجہ سے خارج کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس سے قبل 2015 میں ہائی کورٹ سے 2011 کے حکم کو واپس بلانے پر غور کرنے کو کہا تھا۔
نظرثانی کی درخواست نے پرنسپل سیشن جج، شوپیاں کے فروری 2011 میں استغاثہ کی درخواست پر’کمیشن پر استغاثہ کے مادی گواہوں کی جانچ کرنے کی اجازت مانگنے‘ کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ استغاثہ نے تب دلیل دی تھی کہ گواہ وادی کشمیر سے ہجرت کر گئے تھے اور وہ شوپیاں کی ٹرائل کورٹ کے سامنے خطرے کے ادراک کے پیش نظر اپنا بیان دینے سے گریزاں تھے۔ ٹرائل کورٹ نے درخواست خارج کر دی تھی۔
جسٹس کول نے ہفتے کے روز کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس کے مواد اور متعلقہ پہلوو¿ں کو نظر انداز کرتے ہوئے’غیر متعلقہ غور و فکر‘پر کمیشن پر گواہوں کی جانچ کےلئے استغاثہ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
بینچ نے ٹرائل کورٹ کے ۹فروری۲۰۱۱کے حکم کو ایک طرف رکھتے ہوئے کہا”کمیشن پر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے استغاثہ کی مذکورہ درخواست اجازت کی مستحق ہے“۔
عدالت نے ریاست کے اس استدلال میں میرٹ پایا کہ ٹرائل کورٹ گواہوں کی موجودگی میں استغاثہ کی دشواری کو سراہنے میں ناکام رہی اور’ گھناو¿نے نوعیت کے کیس میں نیچے کی عدالت کی کوشش کو تمام معاملات کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ سچائی سے پردہ اٹھایا جا سکے۔