سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
ایک سینئر بھارتی حکومتی اہلکار نے جمعہ کوکہا کہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں بڑے دہشت گردانہ حملوں میں کمی آئی۔
وزارت داخلہ میںجوائنٹ سیکریٹری‘ صفی رضوی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کو اس تعلق کا جائزہ لینا چاہیے۔
ممبئی میں یو این ایس سی پینل کے ایک خصوصی اجلاس ‘ جس کی میزبانی ہندوستان کر رہا ہے‘ میں رضوی نے تاہم کسی بھی موقع پر پاکستان کا نام نہیں لیا۔لیکن انہوں نے کہا کہ پاکستان کے گرے لسٹ سے خارج ہونے کے امکانات بڑھنے کے بعد دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا۔
رضوی نے کہا کہ جموں کشمیر میں۲۰۱۴ میں ’سخت اہداف‘ جن میں سرکاری دفاتر، فوجی اور پولیس کیمپس شامل ہیں ‘پر پانچ حملے کئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ۲۰۱۵ میں آٹھ اور۲۰۱۶ میں۱۵ حملے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۷ میں حملوں میں کمی آئی اور اس سال ۸ حملے ہو ئے جبکہ ۲۰۱۸ میں صرف تین حملے ہو ئے ۔
جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ۲۰۱۹ میں پلوامہ حملے کی صورت میں ایک ’بہت بڑاحملہ‘ ہوا جبکہ۲۰۲۰ میں، کسی سخت ہدف پر حملہ نہیں کیا گیا۔
رضوی نے کہا کہ۲۰۲۱ میں سخت اہداف پر حملے بڑھنے لگے اور۲۰۲۲ میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ان کاکہنا تھا ’’یہ کمی ۲۰۱۸سے ۲۰۲۱ تک کیوں ہوئی؟ ایک (وجہ) گرے لسٹنگ تھی‘‘۔
جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ تفصیلی انٹیلی جنس کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں، بالاکوٹ فضائی حملے جس نے ’دہشت گردی کے تمام بنیادی ڈھانچے کو ایک طرف دھکیل دیا‘، اور کشمیر کے لیے دفعہ ۳۷۰ کو ختم کرنے سے علیحدگی پسندی کے رجحانات میں کمی آئی۔ان کاکہنا تھا ’’یہ چار زوال کی وجوہات تھیں۔ تاہم، کریڈٹ کا ایک بڑا حصہ ایف اے ٹی ایف کو جاتا ہے‘‘۔
رضوی نے کہا کہ۲۰۲۱ میں، جب (پاکستان کے) ڈی لسٹنگ کے امکانات بڑھ گئے، وہاں ’’سرحد پار دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے اور ہندوستانی اہداف پر حملوں‘‘کی واپسی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۸ کے وسط میں سرحد کے پار دہشت گردوں کے۶۰۰؍ اڈے تھے لیکن ایف اے ٹی ایف کی فہرست سازی کے دوران یہ تعداد ۷۵ فیصد کم ہو گئی۔
جوائنٹ سیکریٹری کاکہنا تھا’’ہمارے خیال میں، یہ سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک ہے… انسداد دہشت گردی کمیٹی کو اس بات کا گہرائی سے جائزہ لینا چاہیے کہ گرے لسٹ میں ڈالنا کتنا موثر ہے‘‘۔
ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جو ۱۹۸۹ میں منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کی سالمیت کو درپیش دیگر متعلقہ خطرات سے نمٹنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
چار سال بعد پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایف اے ٹی ایف نے ۲۰/۲۱؍ اکتوبر کو پیرس میں ہونے والی اپنی پلینری میں کیا تھا۔
رضوی نے یہ بھی کہا کہ دو تین سال پہلے کشمیر میں غیر ملکی دہشت گردوں کی آمد بہت کم تھی لیکن اب ۶۰تا ۷۰ فیصد دہشت گرد غیر ملکی ہیں۔
جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ نرم اہداف (جیسے کشمیری پنڈت اور غیر مقامی مزدور) پر حملے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں جو کہ سخت اہداف پر حملوں کا پیش خیمہ ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ دہشت گرد نیٹ ورک کی مالی معاونت کیلئے دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات، چھوٹے ہتھیار اور ہیروئن جیسے منشیات لے جانے کے لیے ڈرون کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔