سرینگر//
معروف شیعہ عالم اوراتحاد المسلمین کے بانی و چیئرمین مولانا محمد عباس انصاری طویل علالت کے بعد منگل کی صبح یہاں اپنی رہائش گاہ واقع خانقاہ سوختہ نوا کدال میں انتقال کر گئے ۔ وہ۸۶برس کے تھے ۔
خداندانی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مولانا انصاری کچھ عرصے سے علیل تھے اور گذشتہ دو دنوں سے ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی۔انہوں نے کہا کہ منگل کی صبح وہ اپنی رہائش گاہ پر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔
مولانا انصاری کو بعد ظہرین اپنے آبائی قبرستان واقع بابا مزار زڈی بل میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کے جنازے میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے علاوہ بڑی تعداد میںلوگوں نے حصہ لیا اور اشکبار آنکھوں سے اپنے دینی پیشوا کو وداع کیا۔
قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست ۲۰۱۹کے بعد پہلی بار انتقال کرنے والے کسی علیحدگی پسند لیڈر کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بھاری اکثریت کو شریک ہونے کی اجازت دی گئی۔
مولانا انصاری ۱۷؍اگست۱۹۳۶کو سرینگر کے نوا کدل علاقے کے محلہ خانقاہ سوختہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام مولانا حسن علی انصاری تھا جو خود ایک عالم و فاضل تھے ۔انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول نوا کدل سے حاصل کی اور اس دوران گھر میں ہی ابتدائی دینی تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ و پیراستہ ہوتے رہے ۔
گورنمنٹ سکول رنگہ ٹینگ نوا کدل سے ہائی اسکول پاس کرنے کے بعد اورینٹل کالج نصرۃ الاسلام سرینگر میں داخلہ لیا اور بعد ازاں گورنمنٹ اورینٹل کالج (باغ دلا ور خان) کے شعبہ علوم شرقی سے مولوی فضل اور عالم فاضل کی ڈگریاں حاصل کیں۔
مولانا انصاری نے۱۹۵۳میں جامعہ ناظمیہ لکھنو میں داخلہ لیا اور وہاں دو برسوں تک اسلامی علوم حاصل کئے ۔انہوں نے۱۹۵۵میں اپنی علمی تشنگی بجھانے کی تلاش میں نجف اشرف عراق کیلئے رخت سفر باندھا اور وہاں حوزہ علمیہ نجف اشرف میں بزرگ علمائے دین اور مراجع کرام کے سامنے زانوئے ادب تہہ کئے ۔
عراق میں چھ برسوں تک اسلامی علوم سے بہرہ ور ہونے کے بعد سال۱۹۶۱میں وطن واپس لوٹے اور یہاں اصلاحی و دینی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے ۔مرحوم نے سال۱۹۶۲میں اپنی سرگرمیوں کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے پیش نظر جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد ڈالی۔
مولانا عباس انصاری متحدہ مسلم محاذ کے کنوینر بھی رہے ہیں اور وہ محاز رائے شماری کے آخری حیات لیڈر تھے ۔
مرحوم کا شمار اعتدال پسند علیحدگی پسند لیڈروں میں ہوتا تھا اور یہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے بانیوں میں سے ایک تھے اور۲۰۰۳میں اس کے چیئرمین بھی رہے ۔
۲۰۰۴میں مولانا انصاری کی قیادت میں کل جماعتی حریت کانفرنس کا پانچ رکنی وفد اس وقت کے وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی سے ملاقی بھی ہوا۔مرحوم مولانا زائد از دو درجن کتابوں کے مصنف ہیں جن میں تخیلق آدم، انسان کامل، نبوت ورسالت اور خود نوشتہ سوانح حیات ‘خار گلستان’ جو کچھ برس قبل ہی منظر عام پر آئی خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔