تو صاحب خبر …اپنے شہر خستہ سے ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ …کہ بجلی محکمہ عنقریب ایک میٹنگ منعقد کرنے جا رہا ہے… اور اس لئے کرنے جا رہا ہے کیونکہ موسم سرما بس کچھ ایک بجلی میٹر معاف کیجئے کہنے کا مطلب کچھ ایک میٹر کی دوری پر ہے‘ اس لئے محکمہ بجلی کی اس میٹنگ میں بجلی کی صورتحال پر غور کیا جائیگا … آنے والے مہینوں کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائیگی … منصوبہ بندی بھی ہوگی … موسم سرما کی آمد پر محکمہ بجلی کی یہ میٹنگ اپنی نوعیت میں ایک منفرد میٹنگ ہو تی ہے… ایسی میٹنگ جس کی کوئی نظیر آپ کو کہیں نہیں ملے گی‘ بالکل بھی نہیں ملے گی ۔ یوں تو میٹنگوں ‘ سرکاری میٹنگوں میں عام طور پر اس بات پر بات اور چرچا ہو تی ہے کہ لوگوں کو کون کون سی اور کیا کیا سہولت دینی ہے… یعنی سرکاری میٹنگوں میں عام طور پر لوگوں کو کچھ دینے کی بات ہو تی ہے … اس پر غور ہو تا ہے‘ تبادلہ خیال کیا ہے اور…اور پھر کوئی فیصلہ لیا جاتا ہے… لیکن…لیکن صاحب موسم سرما سے ٹھیک پہلے محکمہ بجلی کی میٹنگ میں اس بات پر غور کیا جاتا ہے‘ تبادلہ خیال اور گفتگو اس پر ہوتی ہے کہ … کہ لوگوں کیا نہیں دینا ہے… لوگوں سے کتنا واپس لینا ہے…میٹنگ میں اس بات پر چرچا نہیں ہو تی ہے کہ لوگوں کوکتنے گھنٹے بجلی دینی ہے… نہیں صاحب اس والی میٹنگ میں دینے نہیں بلکہ لینے کی بات کی جاتی ہے کہ … کہ کتنے گھنٹے بجلی لینی ہے … کتنے گھنٹے بجلی بند رکھنی ہے اور… اور جوں جوں ہم سرما میں داخل ہو تے جائیں گے … لینے… بجلی سپلائی لینے کے دورانیہ میں اضافہ ہو تا جائیگا اور… اور سو فیصد ہو جائیگاکہ …کہ محکمہ کاکہنا ہے کہ اگلے ماہ کی دس تاریخ سے ممکنہ طور پر بجلی کٹوتی کا پہلا شیڈول سامنے آئیگا جس میں واضح کیا جائیگا کہ… کہ بجلی صارفین سے کتنے گھنٹے کی بجلی لی جائیگی … اسے بند رکھا جائے گا …وہ بھی اس یقین دہانی کے ساتھ کہ … کہ اس شیڈول میں محکمہ بجلی سپلائی دینے کا نہیں بلکہ بجلی لینے کا پابندہے اور… اور وہ اس پابندی پر وہ سختی سے پابند رہے گا ۔اس لئے صاحب آپ بھی اپنے چراغوں میں گھی ڈال دیجئے کہ … کہ اندھیرے کا دور اقتدار جلد شروع ہو نے والا ہے… قسم کشمیرکی رویتی تاریکیوں کی ۔ ہے نا؟