‘
جموں/۵۲ اکتوبر
مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے منگل کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی( پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مبینہ تفرقہ بازی پر افسوس کےلئے رشی سنک کو برطانیہ کے وزیر اعظم کے طور پر استعمال کرنے پر ہندوستان کی جمہوریت دنیا میں کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں بہتر ہے۔
وزیر مملکت برائے عملہ نے کسی کا نام لیے بغیر اس ذہنیت پر سوال اٹھایا جو کہ ’ممکنہ طور پر اس حقیقت کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے‘۔
سنگھ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا ”جو کوئی بھی آزاد ہندوستان کی تاریخ اور ہندوستانی جمہوریت کی تاریخ سے واقف ہے، اسے کوئی شک نہیں ہوگا کہ ہندوستان میں جمہوریت دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں بہتر ہے۔“
مرکزی وزیر نے کہا کہ مثال کے طور پر، ہندوستان نے اقلیتوں یا کمزور طبقات سے ایک سے زیادہ صدور کا مشاہدہ کیا ہے۔
سنگھ نے کہا”مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ واجپائی کے دور حکومت میں اے پی جے عبدالکلام ہندوستان کے صدر تھے۔ وزیر اعظم مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، ہمارے پاس رام ناتھ کووند تھا اور اب ہمارے پاس (دروپدی) مرمو ہے۔
مرکزی وزیر کامزید کہنا تھا”اتفاق سے، یہ سب یا تو اقلیتی طبقے سے ہیں یا کمزور طبقے سے، اور اگر آپ کو لگتا ہے کہ جموں و کشمیر بھی ہندوستان کا حصہ ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ ہر کوئی اس بات کو قبول کرے گا کہ صدر (ہندوستان) جموں کشمیر کے بھی صدر ہیں“۔
سنگھ کاکہنا تھا”لیکن مجھے پریشانی کی بات یہ ہے کہ جو ذہنیت اس قسم کے جملے اور اس قسم کے مشاہدات کو بیان کرتی ہے وہ ممکنہ طور پر اس حقیقت کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے۔“
وزیر سے پی ڈی پی سربراہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ مفتی کے ریمارکس پر جواب دینے کو کہا گیا۔
محبوبہ نے پیر کو ٹویٹ کیا تھا”فخر کا لمحہ کہ برطانیہ کا پہلا ہندوستانی نڑاد وزیر اعظم ہوگا۔ جب کہ پورا ہندوستان بجا طور پر جشن منا رہا ہے، یہ یاد رکھنا ضروری ہے جب کہ برطانیہ نے ایک نسلی اقلیتی رکن کو اپنا وزیر اعظم کے طور پر قبول کیا ہے، ہم اب بھی این آر سی اور سی اے اے جیسے تفرقہ انگیز اور امتیازی قوانین سے جکڑے ہوئے ہیں۔“