نئی دہلی/19اکتوبر
سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ کو ٹھوس کچرے کو غیر سائنسی طریقے سے پھینکنے اور ٹھکانے لگانے کے معاملے پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کی زندگیوں سے نہیں کھیل سکتی۔
جسٹس اجے رستوگی اور سی ٹی روی کمار کی بنچ نے بانڈی پورہ کی میونسپل کمیٹی کی جانب سے غیر سائنسی ڈمپنگ اور ٹھوس کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے 64.21 لاکھ روپے کے ماحولیاتی معاوضے کے خلاف ایک عرضی کو مسترد کردیا۔
بنچ نے بلدیاتی ادارہ کی طرف سے دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا”کیا یہ آپ کے معاملات سے نمٹنے کا طریقہ ہے؟ کیا یہ آپ کی ریاست کا شعور ہے؟ آپ لوگوں کی زندگیوں سے نہیں کھیل سکتے۔ جرمانہ جمع کروائیں“۔
بلدیاتی ادارے کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیا ڈمپنگ گراو¿نڈ تیار ہونے کے باوجود جرمانہ عائد کیا گیا۔انہوں نے عرض کیا کہ میونسپل کونسل نے ٹھوس کچرے کے سائنسی انتظام کے لیے تدارکاتی کارروائی کی ہے۔
سپریم کورٹ نیشنل گرین ٹریبونل کے اس حکم کے خلاف چیف ایگزیکٹو آفیسر، میونسپل کونسل، بانڈی پورہ، کشمیر کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس نے جموں کشمیر ریاستی آلودگی کنٹرول کمیٹی کے ذریعہ عائد ماحولیاتی معاوضے کی وصولی کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
آلودگی کنٹرول کمیٹی نے پایا تھا کہ ضلع ہیڈکوارٹر بانڈی پورہ کے قریب واقع زالوان نسو سائٹ پر اور میونسپل کمیٹی کی جانب سے غلواں نالہ کے قریب ولر جھیل کے کیچمنٹ پر ٹھوس کچرے کو مسلسل اور غیر سائنسی طریقے سے پھینکا جا رہا ہے۔