جموں/۱۱اکتوبر
کشمیر میں تعینات جموں کے ملازمین کی ٹرانسفر پالیسی کو فوری طورپر لاگو کرنے کے مطالبے کو لے کر پریس کلب جموں میں ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرئے کئے ۔
بتادیں کہ مذکورہ ملازمین پچھلے 134 دنوں سے مسلسل احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں اوروہ جموں ٹرانسفر کرنے کا سرکار سے مطالبہ کر رہے ہیں۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ جموں پریس کلب کے باہر کشمیری پنڈت اور دوسرے ملازمین نے انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے ۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ کے متعدد واقعات رونما ہونے کے بعد جموں سے تعلق رکھنے والے ملازمین واپس اپنے گھر چلے گئے جس کے بعد وہ مسلسل احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ سے بار بار مطالبہ کیا کہ اُنہیں اب جموں میں ہی تبدیل کیا جائے ۔
اُن کے مطابق اب جموں وکشمیر کی سرکار نے مائیگرنٹ ملازمین کے لئے بائیو میٹرک حاضری کو لازمی قرار دے دیا جو سمجھ سے باہر ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم بائیو میٹرک حاضری کے خلاف نہیں لیکن سرکار نے ابھی تک ہمارے مستقل کا فیصلہ نہیں لیا۔
ایک خاتون استانی نے بتایا کہ ہم کشمیر جانے کے لئے تیار ہیں لیکن اس کے لئے سرکار کو ہمیں معقول سیکورٹی فراہم کرنی چاہئے ۔
اُن کے مطابق سرکار کی جانب سے اُن کی سیکورٹی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیاجا رہا ہے جس کے خلاف ہم پچھلے 134دنوں سے مسلسل احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ انتظامیہ نے ایک مربوط ٹرانسفرپالیسی کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا لیکن ابھی تک اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ جب تک سرکار کی جانب سے اُنہیں جموں ٹرانسفر نہیں کیا جاتا وہ اپنا پُر امن احتجاج جاری رکھیں گے ۔