سرینگر// (ویب ڈیسک)
’’مجھے اپنی زندگی سے نفرت ہے‘‘ اور’’پیاری موت میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں‘‘ سے لے کر اداسی اور آخری الوداعی کے بارے میں بالی ووڈ کے گانوں تک، جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل (جیل خانہ) ہیمنت کے لوہیا کے مبینہ قاتل کی ڈائری میں یہ اندراجات ظاہر کرتا ہے کہ وہ ’ڈپریشن میں تھا‘۔
۲۳ سالہ گھریلو ملازم یاسر لوہار کو رات بھر ایک بڑی تلاش کے بعد گرفتار کیا گیا۔پولیس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اسکول بیچ میں ہی چھوڑنے والا زندگی سے تنگ آچکا تھا۔
ہندی اور ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں، اس نے اپنی ڈائری میں ایک سطری جملے بھی لکھے ہیں جیسے:’’میں اپنی زندگی کو دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہوں‘‘، ’’زندگی تو بس تکلف دیتی ہے، سکون تو موت ہی دیتی ہے (زندگی صرف درد دیتی ہے، موت سکون دیتی ہے)۔ ، اور’’ہرروز کا آغاز توقع سے ہوتا ہے لیکن برے تجربے پر ختم ہوتا ہے‘‘۔
سکول چھوڑنے والے لوہار نے اپنی ڈائری میں فلم عاشقی ٹو کا ایک مشہور بالی ووڈ گانا بھی لکھا ہے … ’’بھلا دینا مجھ‘ہے الویدہ تجھے‘‘ … جس کے بول علیحدگی اور الوداع کے بارے میں بات کرتے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ وہ اپنی زندگی میں’’۹۹ فیصد اداس‘‘ہے لیکن ’’جعلی مسکراہٹ۱۰۰ فیصد‘‘ ہے۔
مبینہ قاتل نے لکھاہے’’میں۱۰ فیصد خوش ہوں، زندگی میں صفر فیصد محبت اور ۹۰ فیصد تناؤ ہے۔ مجھے اپنی زندگی سے نفرت ہے جو صرف درد دیتی ہے اور میری زندگی کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے موت کا انتظار ہے‘‘۔
ڈی جی (جیل خانہ) لوہیا پیر کی رات جموں کے مضافات میں اپنی رہائش گاہ پر مردہ پائے گئے۔ اس کا گلا کٹا ہوا تھا اور جسم پر جلنے کے زخم تھے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس مکیش سنگھ کے مطابق لوہار اس گھر میں تقریباً چھ ماہ سے کام کر رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ وہ اپنے رویے میں کافی جارحانہ تھا اور ڈپریشن کا شکار بھی تھا۔
اے ڈی جی پی نے کہا کہ جائے وقوعہ کی ابتدائی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ لوہیا نے اپنے پاؤں پر کچھ تیل لگایا ہوگا، جس میں سوجن تھی۔ قاتل نے مبینہ طور پر لوہیا کا گلا گھونٹ کر قتل کیا اور اس کا گلا کاٹنے کے لیے ٹوٹی ہوئی شیشے کی ایک بوتل کا استعمال کیا اور بعد میں لاش کو آگ لگانے کی کوشش کی۔
سنگھ نے کہا’’ملزم نے کمرے کو اندر سے بند کر دیا تھا جب وہ مقتول کے پاؤں پر بام لگا رہا تھا۔ اس نے بار بار اس پر تیز دھار چیز سے حملہ کیا اور جسم کو جلانے کے لیے ایک جلتا ہوا تکیہ بھی اس کی طرف پھینک دیا۔‘‘