’اب تو دوست ممالک بھی ہمیںبھکاری کی نظروں سے دیکھنے لگے ہیں ‘۔یہ اعتراف … ذلت اور تضحیک آمیز اعتراف پاکستان کے وزیر اعظم‘شہباز شریف کا ہے…ان کے اس اعتراف سے پتہ چلتا ہے کہ آزادی کے ۷۵ برس بعد بھی پاکستان کہاں کھڑا ہے ۔ایک تقریب میں شریف نے ملک کی معاشی حالت پر بڑی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تو دوست ملک بھی ہمیں بھکاری کی نظروں سے دیکھنے لگے ہیں… اتنا ہی نہیں بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر شریف نے کہا کہ جب کسی دوست ملک کو فون کال کی جاتی ہے تو… تو اسے لگتا ہے کہ فون شاید بھیک مانگنے کیلئے کیا گیا ہے ۔اللہ میاں رحم کرے شریف کے ملک پر کہ سیاستدانوںاور فوج نے اس ملک کو کیا سے کیا بنا دیا ہے … اور اس لئے بنا دیا ہے کہ اس ملک کی ترجیحات صحیح نہیں ہیں ‘ جب ملک کو ایک درست سمت میں آگے نہیں بڑھایا جارہا ہو … جب ملک پر سیاسی مفادات کو ترجیح دی جائے … جب ایک ہمسایہ ملک کیخلاف زائد از تیس برسوں سے درپردہ جنگ جاری ہو … جب عقل و شعور اور حکمت سے عاری فیصلے لئے جائیں… جب ہر ایک ادارہ لکشمن ریکھا پار کرے‘ ایک دوسرے کا احترام نہ کرے ‘تب صاحب پاکستان کیا کسی بھی ملک کی معیشت کا ایسا ہی حال ہو گا… کسی بھی ملک کو بکھاری کی نظروں سے دیکھا جائیگا … پاکستان کی معیشت آج جس حالت میں ہے ‘ اس کیلئے کوئی اور نہیں بلکہ یہ خود ذمہ دار ہے…ذمہ دار اس لئے ہے کہ اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی یہ سدھرنے کا نام نہیں لے رہا ہے …پاکستان کی معیشت کا حال بے حال ہے اور عمران خان الیکشن چاہتے ہیں… ملک کا ایک تہائی حصہ اب بھی سیلاب سے جوجھ رہا ہے …اور خان صاحب آج اور ابھی الیکشن چاہتے ہیں… اور اس لئے چاہتے ہیں تاکہ ملک کی ڈوبتی معیشت کا مکمل بیڑا غرق کیا جائے اور… اور سو فیصد کیا جائے ۔ نہیں صاحب! ہم اکیلے خان صاحب کو ہی موجودہ صورتحال کیلئے ذمہ دار نہیں قرار دے رہے ہیں کہ… کہ اگر ہم ایسا کریں تو یہ یقینا خان صاحب کے ساتھ زیادتی ہوگی اور ہاں نا انصافی بھی ۔ خان صاحب کا نام صرف اس لئے آیا کہ پاکستان کی معیشت کی تنزلی کا سفر ان کے دور اقتدار میں ہی شروع ہو ا اور… اور اب یہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے … ان کا نام اس لئے بھی لیا جارہا ہے کہ انہیں ملک کی نہیں بلکہ اقتدار کی پڑی ہے جو یہ کسی بھی قیمت پر دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں … اور اس لئے چاہتے ہیں کہ خان صاحب ہو یا کوئی اور سیاستدان ‘ ان کی ترجیح ملک نہیں بلکہ اپنے اپنے مفادات ہیں… ان سب نے واقعی میں پاکستان کو لوٹا …اتنا لوٹا کہ آج یہ ملک سچ میں بھکاری بن گیا ہے‘ جو بھیک مانگنے پر مجبور ہے ۔ ہے نا؟