سرینگر/16ستمبر(ویب ڈیسک)
سمر قند میں اےس سی او سربراہی اجلاس کے حاشیہ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی جس میں انہوں نے پوتن سے کہا کہ ’یہ جنگ کا وقت نہیں ہے‘۔
روس یوکرین جنگ اپنے نویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔
ےوکرےن جنگ شروع ہونے کے بعد دونوں لےڈروں کی پہلی ملاقات کے موقع پر وزےر اعظم نے روسی صدر سے کہا ”جناب عالی، میں جانتا ہوں کہ آج کا وقت جنگ کا وقت نہیں ہے“۔
پوتن نے بھارتی وزیر اعظم کو بتایا کہ وہ فروری میں شروع ہونے والے یوکرین کے تنازع کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بھارت کو اس لڑائی پر تحفظات ہیں۔
پوتن نے مودی سے کہا”میں یوکرین کے تنازعہ پر آپ کے موقف، آپ کے خدشات کو جانتا ہوں….ہم اسے جلد از جلد ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے“۔
معلوم ہوا ہے کہ دونوں رہنماو¿ں نے شنگھائی تعاون تنظیم (اےس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر دو طرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
یوکرین پر حملے پر بھارت نے ابھی تک روس کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا ہے۔ نئی دہلی اس بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دے رہا ہے۔
اس سے پہلے سربراہی اجلاس سے خطاب میں مودی نے غذائی تحفظ کے بارے میں بات چیت کی اور ایک پائیدار اور قابل بھروسہ سپلائی چین بنانے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا اور اس کے لیے کنکٹی وٹی مضبوط بنانے اور راہداری کے حق کوپر بھی زور دیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج جب پوری دنیا عالمی وبا کے بعد معاشی ری کوری کے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے ، ایس سی او کا رول بہت اہم ہے ۔
ایس سی او کے رکن ممالک عالمی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً 30 فیصد تعاون دیتے ہیں، اور دنیا کی 40 فیصد آبادی بھی ایس سی او ممالک میں رہتی ہے ۔ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کے درمیان زیادہ تعاون اور باہمی اعتماد کی حمایت کرتا ہے ۔ عالمی وبا اور یوکرین بحران نے گلوبل سپلائی چین میں متعدد رکاوٹیں پیدا کی ہیں، جس سے دنیا کو توانائی اور خوراک کے بڑے بحران کا سامنا ہے ۔ ایس سی او کو ہمارے خطے میں قابل اعتماد، پائیدار اور متنوع سپلائی چین تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اس کے لیے نہ صرف بہتر رابطے کی ضرورت ہوگی بلکہ یہ بھی ضروری ہوگا کہ ہم سب ایک دوسرے کو راہداری کے مکمل حقوق دیں۔
وزیر اعظم نے کہا ”ہم ہندوستان کو مینوفیکچرنگ کا ہب بنانے کی طرف پیش رفت کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی نوجوان اور باصلاحیت افرادی قوت ہمیں قدرتی طور پر مسابقتی بناتی ہے ۔ ہندوستان کی معیشت اس سال 7.5 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے ، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہوگی۔ ہمارے عوام پر مبنی ترقیاتی ماڈل میں ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال پر بھی بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے ۔ ہم ہر شعبے میں اختراع کی حمایت کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہاآج ہندوستان میں 70 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں سو سے زیادہ نویکارن ہیں۔ ہمارا یہ تجربہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بہت سے دیگر ممبران کے لیے بھی کارآمد ہو سکتا ہے ۔ اس مقصد کے ساتھ ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ اسٹارٹ اپس اور اختراعات پر ایک نیا خصوصی ورکنگ گروپ قائم کرکے اپنے تجربے کا اشتراک کرنے کے لیے تیار ہیں۔