سرینگر//(ڈیسک)
ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں واقع معروف تعلیمی ادارہ جامعہ نظامیہ کی طرف سے جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ’توہین رسالت کی سزا جو شریعت میں مقرر ہے وہ جمہوری اور غیر اسلامی ملک میں نہیں دی جا سکتی‘۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی سزا جمہوری، غیر اسلامی ملک میں نہیں دی جا سکتی۔ جامعہ نظامیہ نے یہ فتویٰ چند سوالات کے جواب میں جاری کیا۔
توہین رسالت پر سزائے موت کا ذکر کرتے ہوئے جامعہ نظامیہ نے واضح کیا کہ یہ سزا جمہوری اور غیر اسلامی ملک میں نہیں دی جا سکتی۔ فتویٰ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے ممالک میں آئین کی روشنی میں قانونی راستے تلاش کیے جائیں اور سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا جائے۔
فتویٰ اس بات پر زور دیتا ہے کہ مجرمانہ معاملات میں کسی فرد کو سزا نافذ کرنے کا حق نہیں ہے۔
فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ شرعی سزائیں نافذ کرنا اسلامی ممالک کا خصوصی اختیار ہے۔ صرف اسلامی ملک کا سربراہ یا اس کا مقرر کردہ شخص ہی ایسی سزائیں دے سکتا ہے۔
یہ فتویٰ ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ شہر حیدرآباد کے کچھ حصوں میں نوجوانوں کو گوشہ محل کے رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ مذکورہ رکن اسمبلی کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے معطل کر دیا ہے۔
ٹی راجہ سنگھ کو محمدؐ کی شان اقدس میں گْستاخی اور نازیبا تبصرہ کرنے کی پاداش میں گرفترا کیا گیا ہے۔ وہ چیرلاپلی سینٹرل جیل میں بند ہے۔