سرینگر//
جموں کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے جمعہ کو کہا کہ پارٹی کا ایک وفد جلد ہی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کرکے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کا باضابطہ مطالبہ کرے گا۔
جمعہ کوایک پریس کانفرنس میں بخاری نے کہا کہ جب ان کی پارٹی بنی تھی، اس کے تین اہم ایجنڈے تھے : جموں و کشمیر کے رہائشیوں کے روزگار اور زمینی حقوق کا تحفظ اور ریاست کی بحالی۔انہوں نے کہا’’ہمیں جاب ریزرویشن کا آرڈر مل گیا حالانکہ ڈومیسائل کا ایک نقطہ ہے۔ لیکن جب ریاست کا درجہ بحال ہو جائے گا اور حکومت قائم ہو جائے گی، تو ہم جموںو کشمیر کے لوگوں کیلئے پی آر سی (مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ) کو بحال کریں گے۔‘‘
بخاری نے مزید کہا کہ زمین کا۹۵فیصد تحفظ ہے کیونکہ زرعی زمین کو غیر رہائشی نہیں خرید سکتے۔انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کا ایک وفد لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کرے گا تاکہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کی کوشش کی جائے۔ان کاکہنا تھا’’ہم نے آج ایک میٹنگ کی جہاں سب نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اپنی پارٹی کا ایک وفد ایل جی سے ملاقات کرے گا اور باضابطہ طور پر ریاست کی بحالی کا مطالبہ کرے گا‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا کہ پچھلے تین مہینوں میں اپنی عوامی میٹنگوں کے دوران لوگ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کی وکالت کرتے رہے ہیں۔’’ہم جموں و کشمیر کے تمام ۲۰؍ اضلاع میں ڈپٹی کمشنروں کے ذریعے ایل جی کو میمورنڈم بھی پیش کریں گے۔ ہم ریاست کا درجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو ۵؍اگست ۲۰۱۹ کو ہم سے چھین لیا گیا تھا‘‘۔
بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں وادی کشمیر میں نظر بند نوجوانوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔’’گزشتہ چند مہینوں میں احتیاطی حراستیں ہوئی ہیں۔ سب سے پہلے انہوں نے کہا کہ یہ امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ یہ امرناتھ یاترا کے ہموار انعقاد کے لیے ہے۔ اب جب کہ یاترا ختم ہو چکی ہے اور یہ آسانی سے اختتام پذیر ہوئی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جیلوں میں بند تمام نوجوانوں کو رہا کیا جائے۔‘‘
بخاری نے کہا کہ لوگوں کو ان کے رشتہ داروں کی کچھ غلطیوں پر حراست میں لینے کا ایک ’سخت نظام‘ہے۔انہیں روزگار نہیں دیا جاتا۔ کچھ کو بتایا جاتا ہے کہ ان کی اسناد کی تصدیق کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہمیں اپنے نوجوانوں کو لال چوک میں لٹکا دینا چاہیے کیونکہ ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
جموں و کشمیر میں انتخابی فہرستوں میں باہر کے لوگوں کو شامل کیے جانے کے خدشات کے بارے میں پوچھے جانے پر بخاری نے کہا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کوئی غلط کام نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب یہ مشق ستمبر کے آخر تک اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی، تو ہم یہ جانچنے کیلئے فہرستیں اٹھائیں گے کہ آیا باہر کے لوگ موجود ہیں۔
کانگریس کے سابق رہنما غلام نبی آزاد کے جموں و کشمیر میں نئی پارٹی بنانے کا اعلان کرنے کے بارے میں ایک سوال پر بخاری نے کہا کہ راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ نے شاید آرٹیکل ۳۷۰ کا پارلیمنٹ میں دفاع کیا ہو اور اپنی قمیض بھی پھاڑ دی ہو، لیکن میں سچ بتاتا ہوں کہ آزاد صاحب آرٹیکل ۳۷۰ کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔