نئی دہلی//
جسٹس ادے امیش للت نے ہفتہ کو۴۹ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔
صدر دروپدی مرمو نے راشٹرپتی بھون میں سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف دلایا۔
وکالت کرتے ہوئے براہ راست سپریم کورٹ کے جج بننے والے چیف جسٹس للت کی مدت کار ۷۴دن ہوگی۔ وہ آئندہ ۸نومبر تک اس عہدے پر رہیں گے ۔
جسٹس للت سپریم کورٹ کے ایسے دوسرے چیف جسٹس ہیں جنہیں وکالت کرتے ہوئے براہ راست یہاں جج اور پھر چیف جسٹس کے عہدے تک پہنچنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس سے قبل جسٹس ایس ایم سیکری کویہ اعزاز حاصل ہواتھا اوروہ جنوری۱۹۷۱سے اپریل ۱۹۷۳تک ۱۳ویں چیف جسٹس رہے ۔
۹نومبر۱۹۵۷کو سولا پور، مہاراشٹر میں پیدا ہوئے جسٹس للت کے والد یو آر للت بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں ایڈیشنل جج تھے ۔ جون۱۹۸۳میں بطور وکیل رجسٹرڈ ہوئے اور دسمبر۱۹۸۵تک بمبئی ہائی کورٹ میں پریکٹس کی۔ جنوری۱۹۸۶میں دہلی آکر وکالت جاری رکھی۔ اپریل۲۰۰۴میں انہیں سپریم کورٹ نے سینئر وکیل کے طور پر نامزد کیا۔ انہوں نے بہت سے معاملات میں ‘ایمکس کیوری’ کے طور پر کام کیا۔ انہیں سپریم کورٹ کے حکم کے تحت تمام ۲جی مقدمات کی سماعت کے لیے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔
وہ دو مدت کار کیلئے سپریم کورٹ آف انڈیا لیگل سروسز کمیٹی کے رکن رہے اور۱۳؍اگست ۲۰۱۴کو سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج مقرر ہوئے ۔
ہندوستان کے ۴۸ویں چیف جسٹس (سی جے آئی) جسٹس این وی رمنا تقریباً۱۶ماہ تک چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد۲۶؍اگست کو ریٹائر ہوگئے ۔
جسٹس للت کے بعد جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ہندوستان کے۵۰ویں چیف جسٹس بن سکتے ہیں۔ ایسے میں وہ تقریباً دو سال تک چیف جسٹس آف انڈیا رہ سکتے ہیں۔