سرینگر/۲۲ مارچ
سرینگر ضلع کے زونی مرعلاقے کے قریب عسکریت پسندوں کے ساتھ ’مختصر فائرنگ کے تبادلے‘ میں منگل کو شدید زخمی ہونے والا ایک پولیس اہلکار صورہ میڈیکل انسٹچوٹ میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔
ایک اعلیٰ پولیس افسر کے حوالے سے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ کانسٹیبل عامر حسین کو گردن سمیت جسم کے اوپری حصوں میں گولی لگنے سے شدید زخم آئے ہیں۔’’اگرچہ ڈاکٹروں نے اپنی پوری کوشش کی اور اسے کئی منٹوں تک زندہ کیا، وہ چل بسا‘‘۔ اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بھی پولیس اہلکار کی موت کی تصدیق کی۔
پولیس افسر نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک جنگجو بھی زخمی ہوا اور’غالباً موقع سے فرار ہو گیا‘۔ فرار ہونے والے عسکریت پسندوں کو پکڑنے کے لیے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا۔
اس دوران انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وجے کمارکا کہنا ہے کہ زونی مر میں پولیس اہلکار کی ہلاکت میں ملوث جنگجووں کی شناخت مکمل ہو چکی ہے اور بہت جلد اُنہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
کمارنے کہاکہ حالیہ شہری ہلاکتوں میں مذکورہ ملی ٹینٹوں کے ملوث ہونے کوبھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔
ان باتوں کا اظہار آئی جی پی نے ضلع پولیس لائنز سری نگر میں تعزیبی گلباری تقریب کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ ملی ٹینٹوں کی نقل وحرکت کی اطلاع موصول ہونے کے بعد منگل کے روز خصوصی پولیس ٹیم نے سرخ کار میں سوار لشکر طیبہ کے تین ملی ٹینٹوں کا پیچھا کیا ۔
آئی جی پی نے بتایا کہ زونی مر سرینگر کے نزدیک پولیس اور کار میں موجود ملی ٹینٹوں کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوا جس دوران ایک پولیس اہلکار عامر گولیاں لگنے سے شدید طورپر زخمی ہوا اور بعد میں اُس کی ہسپتال میں موت واقع ہوئی۔
کمار کے مطابق کار میں لشکر کمانڈر باسط سمیت تین جنگجو سوار تھے ۔اُن کے مطابق مہران کی ہلاکت کے بعد باسط کو لشکر کی کمانڈ سونپی گئی ہے ۔
آئی جی کا کہنا ہے کہ کار میں سوار تینوں جنگجووں کی شناخت مکمل ہو چکی ہے اور اُنہیں بہت جلد کیفر کردارتک پہنچایا جائے گا۔
حالیہ شہری ہلاکتوں میں مذکورہ جنگجووں کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں آئی جی نے بتایا کہ شہری ہلاکتوں میں مذکورہ ملی ٹینٹوں کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ۔