نئی دہلی/۲۲مارچ
کانگریس نے آج کہا کہ جموں کشمیر میں جلد سے جلد جمہوری نظام کو بحال کیا جائے ۔ مرکزی حکومت بجٹ کے ذریعے وہاں کے لوگوں کی امنگوں کو پورا نہیں کر سکتی ۔
کانگریس کے وویک تنکھا نے منگل کو راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کیلئے سال۲۳۔۲۰۲۲کیلئے گرانٹس اور بجٹ کے مطالبات پر بیک وقت بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کشمیر کے بجٹ پر بحث ہو رہی ہے لیکن اس میں کشمیری عوام کی نمائندگی نہیں ہے ۔
تنکھانے کہا کہ کیا یہ بجٹ عوام کی امنگوں پر پورا اترتا ہے اور اگر نہیں تو جلد از جلد وہاں جمہوری نظام کو بحال کیا جائے ۔ انہوں نے وزیر خزانہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ آپ بطور وزیر خزانہ کتنا ہی اچھا بجٹ بنائیں کیا یہ عوام کی امنگوں پر پورا اترے گا۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ پانچ برسوں کے دوران یا تو صدر راج تھا یا گورنر راج، جس نے انتظامیہ کی سطح کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے ۔
تنکھا نے کہا کہ جب پارلیمانی وفد نے ڈل جھیل کا دورہ کیا تو وہاں کی صورتحال تشویشناک تھی۔ سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غیر ملکی کشمیر میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا بلکہ صرف وہ لوگ جو کشمیر چھوڑ چکے ہیں وہی لوگ سرمایہ کریں گے ۔ لیکن اس کے لیے ایک ماحول بنانا ہوگا۔ کشمیر میں سیب اور زعفران کا کاروبار بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے ۔
تنکھا نے کہا کہ کشمیر میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے لیکن وہاں عوام کی حکومت نہیں ہے ۔ کشمیر میں حکومت نہیں ہے اس لیے وہاں کے لوگوں کے مسائل اور حالات پر اسمبلی میں بات نہیں ہو رہی ہے ۔
کانگریس کے راجیہ سبھا رکن نے کہا کہ ہزاروں کشمیری طلباء کووڈ کے دوران پورے ملک میں پھنسے ہوئے تھے لیکن حکومت انہیں واپس لانے کے انتظامات کرنے کے لیے وہاں نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ریاستی حکومتوں نے ان بچوں کو واپس بھیجنے میں مدد کی۔ کشمیر میں انتظامی نظام پوری طرح مفلوج ہے ۔
تنکھا نے کہا کہ کشمیر میں جو حالت ہے اگر اسے جلد ٹھیک نہ کیا گیا تو پتہ نہیں کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں کرتار پور صاحب کی طرح مذہبی سیاحت شروع کرنے کے لیے بھی کام کیا جانا چاہئے ۔