سرینگر//
جموں و کشمیر میں گزشتہ برس۵۴۶۳ سڑک حادثات میں ۷۰۰سے زائد افراد ہلاک جبکہ ۶۴۴۷ دیگر زخمی ہوئے تھے۔
دستیاب اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سڑک حادثات کے دوران ہونے والی اموات میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے تاہم حادثات میں۱۱ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ۲۰۲۱میں کْل۵۴۶۳ سڑک حادثات درج کیے گئے۔۲۰۲۰ میں جموں و کشمیر میں۴۸۶۴سڑک حادثات رپورٹ ہوئے۔ وہیں جموں و کشمیر میں ۲۰۲۱ میں۷۱۳ لوگوں کی جانیں گئیں اور۶۴۴۷ لوگ زخمی ہوئے۔۲۰۲۰ میں ۷۲۸ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔۶۵ فیصد سڑک حادثات (۳۵۸۵) جموں ڈویڑن سے رپورٹ ہوئے۔ کشمیر میں۱۸۷۶ کے قریب حادثات رونما ہوئے۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال جموں صوبے میں ریلوے کے دو حادثات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
وادی کشمیر میں سرینگر سے سب سے زیادہ۳۳۱ سڑک حادثات رپورٹ ہوئے۔ اس کے بعد اننت ناگ میں۲۷۷‘ بارہمولہ یں ۱۹۸‘ بڈگام میں۱۵۵‘ کپوارہ میں۱۴۴‘ کولگام میں ۱۳۳‘ گاندربل بھی ۱۳۳‘ اونتی پورہ میں ۱۰۷‘ہندوارہ میں۱۰۳‘ سوپور میں۸۸‘بانڈی پورہ میں۸۸‘پلوامہ میں۷۳ اور شوپیاں میں میں۶۴حادثات درج کیے گئے ہیں۔
وہیں سرمائی دارلحکومت میں حادثات کی فہرست میں جموں ضلع سرفہرست ہے۔ اس کے بعد کٹھوعہ ۴۰۳‘ ادھم پور میں ۳۸۲‘ سانبہ میں۳۷۴‘راجوری میں۳۳۹‘ رام بن میں۲۸۶‘ریاسی میں۲۴۱‘ پونچھ میں۲۲۰ ‘ ڈوڈہ میں۲۱۰ اور کشتواڑ میں۹۲ درج کیے گئے ہے۔
محکمہ ٹریفک کے ایک سینئر اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ زیادہ تر حادثات میں دو پہیہ (موٹر سائیکل) شامل ہیں۔
ٹریفک عہدیدار نے مزید کہا کہ ’’امسال دو پہیہ (موٹر سائیکل، اسکوٹر، اسکوٹریز وغیرہ) کی بڑی تعداد سڑک حادثات کا شکار ہوئی۔ موٹر سائیکل اور دیگر دو پہیہ سواروں کی ہلاکتیں زیادہ تھیں۔ یہ یا تو تیز رفتاری کی وجہ سے تھا یا حفاظتی سامان کی کمی کی وجہ سے۔ سرینگر،جموں ہائی وے اور پیر پنچال کے علاقوں میں بھی ٹوپوگرافی اور طویل خراب موسم کی وجہ سے جان لیوا سڑک حادثات ہوتے ہیں۔‘‘
آفیسر نے کہا کہ محکمہ ٹریفک کی جانب سے سڑک حادثات سے بچنے کے لیے عوام الناس میں مسلسل بیداری پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی وزارت نے کہا تھا کہ ’’قومی شاہراہوں پر حادثات کی بڑی وجوہات گاڑیوں کا ڈیزائن، روڈ انجینئرنگ، تیز رفتاری، نشے کی حالت میں گاڑی ڈرائیو کرنا /شراب اور منشیات کا استعمال، غلط جانب /مخالف سمت سے گاڑی چلانا، لال بتی پار کرنا اور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال بڑی وجوہات میں شامل ہے۔‘‘