سرینگر//
جموں کشمیر وقف بورڈ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں زیارتگاہوں‘ آستان عالیہ، بقعہ جات میں مخصوص مقامات پر مستقل طور پر قابض لوگوں کے ذریعے’زبردستی‘ عطیات وصول کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
اس ضمن میں وقف بورڈ نے باضابطہ ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔
جموں و کشمیر وقف بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے حکمنامہ کے مطابق ’’جموں و کشمیر وقف بورڈ کو کچھ لوگوں کے خلاف بڑی تعداد میں یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ زیارتگاہوں میں زبردستی اور استحصالی طریقوں سے عوام سے چندہ وصول کیا جا رہا ہے‘‘۔
حکمنامہ کے مطابق ’’بہتر گھرانوں سے تعلق رکھنے والے اور معاشی طور مستحکم ہونے کے باوجود بعض افراد زیارتگاہوں کے اندر مخصوص مقامات پر مستقل طور پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔ اور ایسی مثالیں بھی ہیں جب ایسے (مخصوص) مقامات کو بڑی رقم کے عوض آؤٹ سورس (معائدہ کے تحت فروخت) کیا جا رہا ہے، جو زیارتوں کے تقدس کی صریح خلاف ورزی ہے‘‘۔
وقف بورڈ کی جانب سے جاری حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے’’جبکہ، اس طرح کے غیر اخلاقی اعمال مقدس مقامات کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کے علاوہ پہلے سے ہی مالی مشکلات سے جوجھ رہے جموں و کشمیر وقف بورڈ کے لیے مزید نقصان کا باعث ہیں۔ اس طرح کی چوری وقف بورڈ کی فلاحی اور بنیادی فرائض کی انجام دہی کی صلاحیت کو بری طرح سے محدود اور متاثر کر رہی ہے۔ اسکے علاوہ معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی بہتری کے لیے سرگرمیاں، زائرین کو مختلف سہولیات فراہم کرنے اور مزارات پر بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے وقف کی صلاحیت اور سرگرمیاں بھی محدود ہو رہی ہیں‘‘۔
حکمنامہ میں کہا گیا ہے ’’بورڈ فلاحی اور مذہبی مقاصد کیلئے معرض وجود میں آیا ہے جو وقف املاک ، کاروباری ڈھانچوں، باغات، مساجد و زیارتگاہوں کے انتظام کے علاوہ اسکولوں اور دارالعلوم میں کم قیمت پر یا مفت تعلیم فراہم کر رہا ہے‘‘۔
بورڈ نے ایسے افراد کو بار بار ان سرگرمیوں سے باز رہنے کی تنبیہ بھی کی ہے، کیونکہ اس طرح کی سرگرمیوں سے زائرین کو تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے۔
ان ’’غیر اخلاقی کاموں پر‘‘ پابندی عائد کرتے ہوئے حکمنامہ میں کہا گیا ہے ’’جموں و کشمیر یو ٹی کی زیارتگاہوں پر اس طرح کی تمام غیر اخلاقی سرگرمیوں پر فوری طور پر مکمل پابندی کا حکم دیا گیا ہے‘‘۔
’’سنٹرل وقف آفس مختلف مذہبی سرگرمیاں انجام دینے والوں کے دعووں کی بھی جانچ کرے گا۔ جموں و کشمیر یو ٹی کی زیارتگاہوں کے اندر، مزارات/مساجد پر تعینات ایگزیکٹو آفیسرز/منتظمین اور عملہ کو سختی سے پابندی کو من و عن نافذ کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔‘‘
وقف بورڈ کی جانب سے حکمنامہ کی فوری تکمیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ ’’حکم عدولی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی‘‘ کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔
وہیں حکمنامہ کی تحریری کاپی ہیلپ لائن نمبرات کے ساتھ زیارتگاہوں پر چسپاں کی جائے گی۔ وہیں بورڈ نے عوام الناس سے ’’ایسے عناصر کے بارے میں مطلع کرنے کی درخواست‘‘ بھی کی ہے۔ علاوہ ازیں ’’حکمنامہ کو نافذ کرنے میں ملازمین کی جانب سے کوتاہی یا سستی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘