اسی کو کہتے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں … آزاد صاحب … غلام نبی آزاد صاحب کا کچھ ایسا ہی معاملہ ہے ۔ابھی میڈم سونیا جی نے انہیں ملک کشمیر کی کانگریس کی ایک دو کمیٹیوں کیلئے نامزد بھی نہیں کیا تھا کہ انہوں نے دو نوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا … کیوں کیا ‘ ہم نہیں جانتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیں ۔ کہنے والوں کاکہنا ہے کہ آزاد صاحب اس بات سے خفا ہیں کہ ملک کشمیر کی کانگریس کی الیکشن مہم کمیٹی کا سربراہ اور سیاسی امور کمیٹی کا ممبر بنانا ان کی تنزلی ہے اور… اور ا س لئے ہے کیونکہ یہ کانگریس کی مرکزی سیاسی امور کمیٹی کے ممبر ہیں… اب آپ ہی بتائیے کہ ہم کہیں تو کیا کہیں کہ …کہ اگر آزاد صاحب کو ملک کشمیر کی کمیٹیوں کا سربراہ/ممبر نامزد نہیں کیا جاتا تو … تو یہ صاحب روٹھ جاتے … اسی بات کو پکڑ کر بیٹھ جاتے کہ انہیں ملک کشمیر میں نظر انداز کیا گیا … انہیں کانگریس کی اعلیٰ قیادت سے اختلاف کی بنا پر سزا دی جا رہی ہے… ہم جانتے ہیں اور سو فیصد مانتے ہیں کہ آزاد صاحب صاف گو اور ڈنکے کی چوٹ پر بات کہنے والوں میں سے ہیں… اس لئے ان سے اتنی توقع تو کی جا سکتی ہے کہ جناب یہ بتائیں کہ آخر سر منڈواتے ہی اولے کیوں پڑ گئے… ایک دو کمیٹیوں کیلئے نامزد کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے ان سے مستعفی ہونے کا کیوں فیصلہ کیا …وہ کیا ہے کہ جتنے لوگ اتنی باتیں … اور جب بات ملک کشمیر کی ہو ‘ کانگریس کی ہو تو … تو اللہ میاں کی قسم باتیں کرنے والوں کی ایک فوج تیار رہتی ہے… ہمیشہ تیار رہتی ہے اور… اور اب کے بھی وہ تیار ہے … اس دعوے کے ساتھ تیار ہے کہ بات آزاد صاحب کی نہیں ہے‘ مسئلہ ان کے ساتھ نہیں ہے‘ بلکہ اصل میں مسئلہ خود کانگریس کے ساتھ ہے جو … جو کوئی بھی قدم اٹھاتی ہے‘ جو کوئی بھی فیصلہ کرتی ہے… ابھی اس لکھے فیصلہ کی سیاہی خشک نہیں ہو ئی ہو تی ہے … کہ … کہ اس فیصلے کیخلاف لوگ کھڑا ہو جاتے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم یہ آزاد صاحب یا ملک کشمیر تک محدود نہیںہے … بالکل بھی نہیں ہے… یہ ہر جگہ ہورہا ہے… ہر ایک کانگریسی کے ساتھ ہو رہا ہے اور… اور اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ کانگریس کے دن اب پو رے ہو چکے ہیں اور… اور سو فیصد ہو چکے ہیں ۔ ہے نا؟