سرینگر//
وادی کشمیر میں زائد از تین دہائیوں کے طویل عرصے کے بعد لوگ بڑی اسکرین پر فلمیں دیکھ سکیں گے کیونکہ سرینگر میں اپنی نوعیت کا پہلا ملٹی پلیکس سنیما تیار ہو رہا ہے ۔
دھر خاندان اور آئی این او ایکس کی مشترکہ کاشوں سے تیار ہونے والا یہ ملٹی پلیکس سنیما ہال اگلے مہینے یعنی ماہ ستمبر میں لوگوں کے لئے کھولے جانے کا امکان ہے ۔
وادی میں نوے کی دہائی میں سنیما گھر بند ہونے کے بعد لوگوں کے لئے تفریحی وسائل محدود ہوئے تھے اور لوگ ڈش ٹی وی اور کیبل سے ہی فلمیں دیکھ رہے تھے ۔
سرینگر کے ہائی سیکورٹی زون علاقے سونہ وار میں تیار ہونے والے اس ملٹی پلیکس میں۵۲۰؍افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔اس ملٹی پلیکس میں فلمیں دیکھنے کے علاوہ کئی فوڈ کورٹس ہیں اور بچوں کیلئے بھی مختلف قسموں کا تفریحی سامان دستیاب ہے ۔
ملٹی پلیکس کے مالک وکاس دھر کا کہنا ہے کہ ملٹی پلیکس میں مختلف گنجائش والے تین آڈیٹوریم ہوں گے جن میں لوگوں کیلئے تمام تر سہولیات کا بندو بست ہوگا۔
دھر نے کہا کہ ملٹی پلیکس میں دو برس کے بچوں کیلئے بھی تفریحی سامان دستیاب ہے اور اسکے علاوہ ملٹی پلیکس میں کئی فوڈ کورٹس ہیں۔ان کا کہنا تھا’’امید ہے یہ ایک ایسی جگہ ہوگی جہاں لوگ صبح سے شام تک اپنا وقت گذار سکیں گے ‘‘۔
ملٹی پلیکس کے مالک نے کہا کہ ہم نے اس پروجیکٹ کو صدق دل سے شروع کیا ہے ۔انہوں نے کہا’’ہمارا خیال ہے کہ یہ ایک بہترین پروجیکٹ ہے تاہم یہ کتنا بہتر ہے وہ وقت ہی طے کرے گا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ملٹی پلیکس میں بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کی تازہ ترین فلموں کو دکھایا جائے گا۔
دھر نے کہا کہ کشمیر اور بالی ووڈ فلموں کا کافی گہرا اور پرانا تعلق رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ تعلق اب کچھ مدت سے ٹوٹ گیا تھا جس کو دوبارہ بحال کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جو یہاں ایک بار اپنی فیملی کے ساتھ فلم دیکھنے کے لئے آئے گا وہ پھر یہاں بار بار آئے گا۔
ملٹی پلیکس کے منیجر ویشاک کا کہنا ہے کہ آئی این ایکس جو ملک کی سب سے بڑی تفریحی کمپنی ہے ، کے تمام سسٹمز کو یہاں استعمال کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملٹی پلیکس میں تمام تر جدید سہولیات دستیاب ہوں گی اور اس کے علاوہ ملٹی پلیکس کی چھت پیپر ماشی اور ختم بند سے آراستہ کی گئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں موجود فوڈ کورٹس میں مقامی کھانوں کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں نوے کی دہائی میں تمام سنیما گھر بند ہوئے تھے جس کے بعد کچھ سنیما گھروں میں سیکورٹی فورسز قیام پذیر ہیں جبکہ بعض مقفل ہیں۔