نئی دہلی//عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سینئر لیڈر اور دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی دوستی کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہو گئی ہے اور آزادی کے 75 سالوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے ۔ ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ مرکزی حکومت دودھ، دہی، آٹا اور چاول پر ٹیکس لگا رہی ہے ۔
مسٹر سسودیا نے آج کہا کہ ملک کی معیشت کی حالت اتنی خراب ہو گئی ہے کیونکہ مرکزی حکومت نے عوام کے ٹیکس کا پیسہ وزیر اعظم کے دوستوں کی تجوریاں بھرنے کے لیے خرچ کیا ہے ۔ دوست حکومت نے پانچ لاکھ کروڑ روپے کے ٹیکس اور اپنے کچھ دوستوں کے 10 لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کر دیے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے اچھی تعلیم، صحت، بجلی اور پانی جیسی سہولیات فراہم کرنے کے لیے جو پیسہ حکومت کو دیا تھا مرکزی حکومت نے اس پیسے کو مسٹر مودی کے دوستوں کی تجوری بھرنے کے لیے استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے اپنے دوستوں کی تجوریاں بھریں، ان کے ٹیکس اور 15 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کر دیے اور کہہ رہی ہے کہ عوام کو حکومت سے مفت میں کچھ نہیں ملے گا، تعلیم، صحت کی سہولیات، دوائیں مفت میں دستیاب نہیں ہے اور ساتھ ہی ساتھ مرکزی حکومت اب عوام سے دودھ اور دہی جیسی بنیادی چیزوں پر ٹیکس مانگ رہی ہے ۔ بی جے پی سے پوچھا جاتا ہے کہ آزادی کے بعد 75 سال کی تاریخ میں پہلی بار ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ مرکزی حکومت کو ایسے قدم اٹھانے پڑیں تو بی جے پی کے لوگ ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگتے ہیں۔
عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر نے کہا کہ جب بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا سے بھی آج یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے بھی اس کا جواب نہیں دیا اور ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے ۔ انہوں نے کہا کہ سوال کا رخ موڑنے کے بجائے انہیں بتانا چاہئے کہ وزیر اعظم کی دوستی نے اپنے دوستوں کی تجوری بھرنے کے لئے ملک کی معیشت کو اس بری حالت میں کیوں ڈال دیا ہے کہ آج مرکزی حکومت کے پاس اسکول، اسپتال کھولنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ دودھ اور دہی پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔