سرینگر//
بادل پھٹنے کے واقعے سے ہونے والی ہلاکتوں کو چھوڑ کر شری امرناتھ جی یاترا پر امن طریقے اور بحسن و خوبی جمعرات کو رکھشا بندھن کے موقعے پراختتام پذیر ہوئی۔
تاہم امسال تین لاکھ سے زیادہ ہی یاتریوں نے ہی وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں واقع پوتر گھپا کا درشن کیا جبکہ پہلے کم سے کم آٹھ لاکھ یاتریوں کے آنے کا اندازہ لگایا جا رہا تھا۔
یہ یاترا کورونا کی وجہ سے دو برسوں تک معطل رہنے کے بعد۳۰جون کو شروع ہوئی تھی۔حکام نے یاترا کو خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے دیگر انتظامات کے علاوہ سیکورٹی کا فقیدالمثال بندوبست کیا تھا۔
یاترا کے دوران آٹھ جون کو بالتل بیس کیمپ کے نزدیک بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں پندرہ یاتری از جان ہوئے تھے جس کے بعد حکام کو یاترا کچھ روز کیلئے معطل کرنا پڑی جبکہ۱۴جولائی کو قاضی گنڈ میں ایک یاترا بس کو حادثہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں کم سے کم ۳۷یاتری زخمی ہوئے تھے ۔
علاوہ ازیں موسمی حالات ناساز رہنے کے باعث بھی یاترا بیچ میں معطل رہ تھی۔
۴۳دنوں پر محیط اس یاترا کے دوران۴۷یاتری کی دل کا دورہ پڑنے یا دوسری وجوہات کی بنا پر موت واقع ہوگئی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ امسال مجموعی طور پر ۳لاکھ۳ہزار۵سو۲یاتریوں نے پوتر گھپا کا درشن کیا جن میں سے۳۲ہزار۸سو۹۲ یاتریوں کو بالتل بیس کیمپ سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پوتر گھپا پہنچایا گیا۔
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے۲؍اگست کو یاتریوں سے اپیل کی تھی کی وہ خراب موسمی حالات کے پیش نظر پانچ اگست تک ہی پوتر گھپا کی یاترا کریں۔