نئی دہلی//
جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے چھوٹے بھائی عبدالرؤف اصغر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پابندی عائد کرنے کی تجویز پر چین کے ویٹو سے ناراض ہندوستان نے آج اس پر الزام لگایا کہ چین کے ’دوغلے پن‘اور’دوہری کردار‘’، سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ بلکہ سلامتی کونسل کا کام بھی ناکام ہو رہا ہے ۔
ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بدھ کو۱۲۶۷پابندیوں کی کمیٹی میں جیش محمد کے نمبر۲لیڈر عبدالرؤف اصغر پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی تھی، جس کا شریک تجویز کنندہ امریکہ بھی تھا، لیکن چین نے اسے تکنیکی بنیاد پر ویٹو کرکے منظور نہیں ہونے دیا جبکہ سلامتی کونسل کے دیگر تمام ۱۴؍ارکان قرارداد کے حق میں رہے ۔ عبدالرؤف اصغر کو۱۹۹۹میں انڈین ایئر لائنز کے طیارے کو ہائی جیک کرنے ‘۲۰۰۱میں پارلیمنٹ پر حملے اور ۲۰۱۵میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی سازش میں ملوث سمجھا جاتا ہے ۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے ایسا رویہ اختیار کیا ہو۔ رواں سال جون میں۱۲۶۷پابندی کمیٹی کی میٹنگ میں پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ کے دہشت گرد عبدالرحمان مکی پر پابندی کیلئے ہندوستان اور امریکہ کی مشترکہ قرارداد کو بھی چین نے تکنیکی بنیادوں پر ویٹو کرکے منظور نہیں ہونے دیا تھا۔
مکی پر۲۰۰۸کے ممبئی حملوں کیلئے پیسے حاصل کرنے اور دہشت گردوں کو بنیاد پرست نظریات سے لیس کر کے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام ہے ۔
ذرائع کے مطابق ان دونوں معاملوں میں دونوں دہشت گردوں کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں اور امریکہ نے اپنے ملکی قوانین کے تحت دونوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔
ذرائع کا کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ممنوعہ کمیٹی کو سیاسی وجوہات کی بنا پر اپنا کردار ادا کرنے سے روکا گیا۔’’ چین کے اقدامات نے دہشت گردی کے خلاف اجتماعی جدوجہد میں عالمی برادری کے دوغلے پن اور دوہرے کردار کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ چین کو پاکستان میں مقیم دہشت گردوں پر پابندیاں لگانے سے روکنے کے لیے سیاسی طور پر محرک اقدامات سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کام کی پوری مطابقت اور تقدس کو مجروح کیا گیا ہے ۔‘‘
دریں اثنا چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’’ ہمیں اس فرد پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کا جائزہ لینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔‘‘