سرینگر///
وادی کشمیر کے میدانی علاقوں کی بستیوں میں آئے روز جنگلی جانوروں کے کھلے عام گھومنے پھرنے اور انسانوں پر حملہ آور ہونے کے واقعات رونما ہونے سے جہاں لوگوں میں خوف و دہشت پھیل گیا ہے وہیں متعلقہ محکمہ کے تئیں لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے ۔
وادی کشمیر میں زائد از دو ماہ کے دوران جنگلی جانوروں کے حملوں میں چھ کمسن بچوں سمیت ۱۰؍افراد از جان ہوئے جبکہ دو درجن کے قریب زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق آٹھ اگست کو شمالی ضلع بارہ مولہ کے واگورہ علاقے میں آدم خور ریچھ نے ایک چار سالہ کمسن لڑکے کو اپنا نوالہ بنایا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بارہ مولہ کے واگورہ علاقے میں ایک کمسن لڑکا گھر کے باہر ٹہل رہا تھا کہ اسی اثنا میں ریچھ نے اس پر اچانک حملہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ آس پاس موجود لوگوں اور اہل خانہ نے اگر چہ لڑکے کو ریچھ کے چنگل سے چھڑایا تاہم ہسپتال پہنچاتے پہنچاتے اس کی موت واقع ہوئی۔متوفی کی شناخت احسن احمد شاہ کے بطور ہوئی ہے ۔
امسال۱۵جولائی کے روز پیٹھہ کوٹ علاقے میں ایک ریچھ نے۶۰سالہ محمد شفیع ساکن ہاپت نار کوئل بانڈی پورہ پر حملہ کرکے اس کو لہولیان کر دیا اور جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔
جولائی کی۳۱تاریخ کو شمالی کشمیر کے مونہ بل ہندواڑہ علاقے میں ایک خونخوار تیندوے نے کمسن لڑکے کو اپنا نوالہ بنا دیا۔جاں بھق بچے کی شناخت ثاقب بڈانہ ولد بھیا بڈانہ کے بطور ہوئی ہے ۔
جولائی۲۸کے دن گڈول کوکر ناگ میں ایک خونخوار ریچھ نے۵۰سالہ خاتون پر اچانک حملہ کرکے اس کی چیر پھاڑ کی جس وجہ سے اُس کی برسر موقع ہی موت واقع ہوئی۔متوفی کی شناخت۵۰سالہ زائبہ بانو زوجہ عبدالرحمن چوپان ساکن فرہمو گڈول کے بطور ہوئی ہے ۔
اسلام آبادکے گوپال پورہ مٹن علاقے میں آدم خور تیندوا نمودار ہوا اور ایک کمسن بچی پر حملہ کیا جس وجہ سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی۔
جاں بحق بچی کی شناخت۶سالہ زبیدا جان دختر غلام محی الدین چوپان کے بطور ہوئی ہے ۔جون کی۲۷تاریخ کو جنوبی کشمیر کے اہلن کوکر ناگ کے جنگلی علاقے میں جنگلی جانور نے ایک انسانی جان کو اپنا نوالہ بنایا۔متوفی کی شناخت محمد اکبر چوہان ولد محمد حسین ساکن اہلن گڈول کے بطور ہوئی۔
بارہ جون کے روز شمالی ضلع بارہمولہ کے اوڑی علاقے میں جنگلی جانور نے ایک اور انسانی جان کو اپنا نوالہ بنایا۔اوڑی کے چھولن کالسی گھاٹی علاقے میں بارہ سالہ عامر احمد ولد منیر احمد گھر کے باہر اچانک لاپتہ ہو گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے رات کے اندھیرے میں ہی اس کو تلاش کرنا شروع کیا اور بعد ازاں نزدیکی جنگل سے اس کی لاش برآمد کی گئی۔
چوبیس جون کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ملہ پورہ تہاب علاقے میں ایک ریچھ کے حملے میں کم سے کم چار افراد زخمی ہوگئے ۔
قابل ذکر ہے کہ بارہ جون سے ایک ہفتے قبل شمالی کشمیر کے قصبہ اوڑی کے بونیار علاقے میں جنگلی جانور نے لگاتار تین دنوں کے دوران تین کمسن بچوں کو اپنا نوالہ بنایا تھا۔
تیرہ جون کو بونیار اوڑی میں ریچھ کے حملے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جبکہ کریری ڈورو میں تیندوے کے حملے میں چھ افراد شدید طورپر مضرب ہوئے ۔
دریں اثنا ماہرین کا ماننا ہے کہ وادی میں جنگلی جانوروں کا میدانی علاقوں میں بستیوں میں نمودار ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ جنگل صاف ہو رہے ہیں اور دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ میدانی علاقوں میں بھی اب زرعی اراضی کو ایگریکلچر کے بجائے ہارٹیکلچر میں تبدیل کیا جا رہا ہے ۔
ایک ماہر نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ جہاں دھان و دیگر فصلوں کے وسیع و عریض کھیت کھلیان تھے وہاں آج مختلف قسموں کے میوہ باغ کھڑے ہیں جنہوں نے گھنے جنگلوں کی صورت اختیار کی ہے ۔
ماہر نے بتایا کہ اس کے علاوہ متعلقہ محکمہ بھی فارسٹ نرسریاں بنا رہا ہیں جن کی بعد میں اچھی طرح دیکھ ریکھ نہیں کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں وہ بھی جنگل بن کر جنگلی جانوروں کی آماجگاہ بن گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگلی جانوروں کے بستیوں میں نمودار ہونے کے لئے لوگ خود بھی کسی حد تک ذمہ دار ہیں۔
ادھر لوگوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمہ جنگلی جانوروں کے خلاف تب تک کوئی کارروائی انجام نہیں دیتے ہیں جب تک نہ وہ نقصان کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اوڑی میں محکمہ بخوبی جانتا تھا کہ علاقے میں ایک نہیں بلکہ کئی تیندوے گھوم رہے ہیں لیکن تب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی جب تک نہ تین کمسن بچوں کو اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو نا پڑا۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں تیندوے گھوم رہے وہاں متعلقہ محکمے کو اپی نفری تعینات کرنی چاہئے اور لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑنی چاہئے ۔