سرینگر//
جنوبی ضلع کولگام کے ریڈونی علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے مابین تصادم کے دوران جاں بحق ہوئے عام شہری کو پُر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
بتادیں کہ منظور احمد پیشے سے مزدور تھا اور اُس نے اپنے پیچھے تین ماہ کے بچے اور بیوہ کو چھوڑا ہے ۔
یواین آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ جمعے کے روز ریڈونی کولگام میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے مابین گولیوں کے تبادلے میں ایک مقامی شہری منظور احمد لون شدید طورپر زخمی ہوا اور جمعے کی شام کو وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔
معلوم ہوا ہے کہ جمعے دیر شام پولیس نے منظور احمد لون کی لاش اُس کے نزدیکی رشتہ داروں کے سپرد کی اور جوں ہی اُس کی لاش آبائی گاوں پہنچائی گئی تو ہاں کہرام مچ گیا۔نامہ نگار نے بتایا کہ دیر رات منظور احمد کو آہوں اور سسکیوں کے بیچ سپرد لحد کیا گیا۔
منظور احمد کے نزدیکی رشتہ داروں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ پیشے کے لحاظ سے ایک مزدور تھا اور گزشتہ سال ہی اُس کی شادی ہوئی تھی۔
اُن کے مطابق منظور تین ماہ کے بچے کا والد بھی ہے اور اُس کی ہلاکت سے گھر والوں پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ منظور احمد کے گھر والوں کو معاوضے کے ساتھ ساتھ گھر کے ایک فرد کوسرکاری نوکری کا بھی انتظام کیا جائے ۔
گھر والوں نے بتایا کہ منظور احمد کراس فائرنگ کے دوران اپنی جان گنوا بیٹھا ہے ۔
سابق ممبر اسمبلی علی محمد ڈار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کام سے واپسی پر منظور احمد کراس فائرنگ کی زد میں آیا جس وجہ سے وہ از جان ہوا۔انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ متاثرہ کنبے کو نوکری اور معاوضہ فراہم کیا جائے ۔
بتادیں کہ جمعے کے روز ریڈونی کولگام میں سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا۔
پولیس بیان کے مطابق جوں ہی سیکورٹی فورسز کے اہلکار مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچے تو وہاں پر موجود ملی ٹینٹوں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں ایک عام شہری اور فوجی زخمی ہوئے ۔
انہوں نے بتایا کہ گر چہ عام شہری کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ وہاں پر جانبر نہ ہو سکا۔