سرینگر//
پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے۵؍اگست۲۰۱۹کو دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کے بعد کشمیر میں امن و قانون کی کسی بھی صورتحال میں ایک بھی شہری کی جان ضائع نہیں ہوگئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دفعہ۳۷۰کی منسوخی سے قبل تین برسوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال کے واقعات میں۱۲۴عام شہری مارے گئے ۔
یہ جانکاری کشمیر زون پولیس نے ایک ٹویٹ کے ذریعے فراہم کی جس میں پانچ اگست سے قبل تین برسوں اور ما بعد پانچ اگست کے تین برسوں کی مجموعی صورتحال کا تقابلی جائزہ لیا گیا ہے ۔
ٹویٹ میں۵؍اگست۲۰۱۹سے۴؍اگست ۲۰۲۲تک کے تین برسوں کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا کہ ان تین برسوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال کے۴۳۸واقعات رونما ہوئے جبکہ۴؍اگست ۲۰۱۶سے۴؍اگست۲۰۱۹تک کے تین برسوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال کے۳ہزار۶سو۸۶واقعات پیش آئے تھے ۔
ٹویٹ میں کہا گیا کہ پانچ اگست ۲۰۱۹کے بعد تین برسوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال کے واقعات میں کوئی بھی عام شہری نہیں مارا گیا جبکہ اس سے قبل کے تین برسوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال کے واقعات میں۱۲۴شہری از جان ہوگئے ۔
پانچ اگست۲۰۱۹کے بعد تین برسوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال کے واقعات میں پولیس یا دیگر سیکورٹی فورسز کا ایک بھی اہلکار از جان نہیں ہوا جبکہ اس سے پہلے کے تین سالوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال کے واقعات میں۶؍اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔
ٹویٹ کے مطابق ’پانچ اگست۲۰۱۹کے بعد تین برسوں کے دوران۶۱۷دہشت گردانہ واقعات پیش آئے جبکہ اس کے قبل کے تین برسوں کے دوران۹۳۰دہشت گرادانہ واقعات پیش آئے تھے ‘۔
پانچ اگست۲۰۱۹کے بعد پیش آنے والے ٹیرر واقعات میں پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کے۱۷۴؍اہلکار از جان ہوگئے جبکہ اس کے پہلے کے تین برسوں کے دوران ان واقعات میں پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کے۲۹۰؍اہلکار جان بحق ہوئے تھے ۔
ٹویٹ میں کہا گیا کہ پانچ اگست۲۰۱۹کے بعد کے تین برسوں کے دوران ٹیرر واقعات میں۱۱۰عام شہری مارے گئے جبکہ اس کے پہلے کے تین برسوں کے دوران ان واقعات میں۱۹۱عام شہری کی جان چلی گئی تھی۔