سرینگر//
وادی میںمحکمہ جنگلات کا دعویٰ ہے کہ ضلع بڈگام میں سب سے پرانا چنار کا درخت پایا گیا جس کی عمر ایک ہزار سال لگتی ہے ۔
محکمہ کاکہنا ہے کہ اس درخت کی موٹائی۵۲فٹ ۶؍انچ ہے ۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک چنار جس قدر موٹا ہوگا اس قدر اس کی عمر زیادہ ہوگی۔ تازہ جیو ٹیگنگ کے مطابق وسطی ضلع گاندربل میں بھی ایسے چنار کے درخت پائے گئے ہیں جن کی موٹائی پچاس فٹ ہے ۔
بتادیں کہ متعلقہ محکمے نے چنار درختوں کا سینسس اور جیو ٹیگنگ کا عمل سال گذشتہ شروع کیا تھا جو آنے والے سال کے ماہ مارچ تک اختتام پذیر ہونے کا امکان ہے ۔
اس جیو ٹیگنگ کے مطابق وادی میں سرینگر‘ بڈگام، گاندربل اور اسلام آباد اضلاع میں سب سے زیادہ چنار کے درخت موجود ہیں۔
چنار درخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے جموں و کشمیر میں سال ۱۹۶۹میں اس کے بلا اجازت کاٹنے یا اس کے شاخوں کی کٹائی پر پابندی عائد کر دی گئی۔
جموں وکشمیر انتظامیہ نے جون۲۰۱۹میں ایک حکمنامہ جاری کرکے چنار کے درختوں پر سائن بورڈ، پوسٹر، ہورڈنگس وغیرہ لگانے پر مکمل پابندی عائد کر دی۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سڑکوں کی کشادگی اور شاپنگ مالوں کی تعمیر کے نام پر چنار کے درختوں کی بے دریغ کٹائی کی جاتی ہے اور اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو یہاں چنار کے درخت ناپید ہوجائیں گے اور نئی پود ان کے بارے میں کتابوں میں ہی پڑھ ہیں لیکن زمینی سطح پر انہیں دیکھ نہیں سکتے ۔
کشمیر یونیورسٹی کے ایک ریسرچ اسکالر شبیر احمد کا کہنا ہے کہ چنار کا درخت ہمارے کلچر اور ہماری منفرد شناخت کا مظہر ہے اس کی حفاظت اتنی ہی ضروری ہے جتنی دوسری تہذیبی وثقافتی علامات کی ہے لیکن یہاں عوام بھی اور حکومت بھی اس کے تحفظ کے تئیں غیر سنجیدہ نظر آ رہے ہیں۔
وادی کی شناخت اور اس کی آن بان اور شان میں جن چیزوں کا نمایاں حصہ ہے ان میں چنار کا درخت بھی شامل ہے جس کو کشمیر کا شاہی درخت بھی کہا جاتا ہے ۔
وادی کے کئی علاقوں میں لوگ موجودہ دور میں بھی چنار کے درخت کے سایے میں بیٹھ کر موسم گرما میں شدید گرمی سے راحت حاصل کرتے ہیں اور موسم سرما میں ٹھٹھرتی سردی سے چھٹکارا پانے کیلئے چنار کے پتوں کو ایندھن بناکر گرمی کا بندوبست کرتے ہیں۔
چنار کا درخت۲۵میٹر لمبا اور قریب۵۰فٹ چوڑا ہوسکتا ہے اور کشمیر کے ادب وسیاست میں اس بھاری بھرکم اور خوبصورت درخت کا تذکرہ بھی جابجا ملتا ہے علاوہ ازیں چنار پر کئی ضخیم کتابیں تصنیف کی گئی ہیں۔
سرکاری اعداد شمار کے مطابق۷۰کی دہائی میں کشمیر میں قریب ۴۲ہزار چنار کے درخت موجود تھے لیکن یہ تعداد سکڑ کر صرف پانچ ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ کشمیر میں چنار کا پہلا درخت قریب ۷سو سال قبل ایک معروف صوفی بزرگ سید قاسم شاہ نے وسطی ضلع بڈگام کے چھترگام علاقے میں لگایا تھا جو قریب۱۵میٹر لمبا ہوا تھا۔لیکن محکمہ جنگلات کے چنار درختوں کے تازہ سینسس اور جیو ٹیگنگ کے مطابق بڈگام ضلعے میں اس چنار کے درخت سے بھی زیادہ قدیم درخت موجود ہے جو ایک ہزار سال پرانا ہے اور جس کی موٹائی۵۰فٹ سے بھی زیادہ ہے ۔