’ شہری آزادیوں پر حملہ کیا گیا ، آئینی تحفظات کی خلاف ورزی کی گئی اور قوم کی تعمیر کے خواب دفن ہو گئے‘
جموں//
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کے روز جموں میں ایمرجنسی کی۵۰ ویں سالگرہ کے موقع پر ایک نمائش کا افتتاح کیا ، اور کہا کہ اگر لوگ نوجوان نسل کو صحیح پیغام پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں تو کوئی بھی آمریت دوبارہ کبھی نہیں اٹھے گی۔
ایمرجنسی کو’’ہندوستان کی جمہوری تاریخ کا سب سے غیر انسانی عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے سنہا نے کہا کہ آج کا ’سمویدھان ہتیہ دیوس‘ منانا بھی جمہوری اقدار اور آئینی اخلاقیات کے عزم کی تصدیق کا ایک موقع ہے۔
بدھ کو ۲۵ جون ۱۹۷۵ کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے ذریعے ایمرجنسی کے نفاذ کی۵۰ویں سالگرہ منائی گئی۔
ایل جی کاکہنا تھا’’مجھے یقین ہے کہ نئی نسل کو اس تاریک باب کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے جب جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا تھا۔ اگر ہم یہ پیغام انہیں اور عوام تک پہنچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ اس ملک میں دوبارہ کوئی ڈکٹیٹر نہیں اٹھے گا اور جمہوریت محفوظ رہے گی‘‘۔
سنہا نے یہ بھی دعوی کیا کہ ہندوستان کی جمہوری تاریخ کے تاریک ترین دور میں ملک کی روح کو کچل دیا گیا ، شہری آزادیوں پر حملہ کیا گیا ، آئینی تحفظات کی خلاف ورزی کی گئی اور قوم کی تعمیر کے خواب دفن ہو گئے۔
ایمرجنسی کے متاثرین کو اعزاز دیتے ہوئے جنہوں نے آئینی اقدار کے تحفظ کے لیے بے شمار قربانیاں دیں ‘ سنہا نے کہا ’’ہمیں اپنی جمہوریت کی بنیادوں کو گہرا کرنے اور اپنی قوم کی بڑی کامیابی کے لیے مکمل لگن کے ساتھ کام کرنے کا عزم کرنا چاہیے‘‘۔
ان کاکہنا تھا’’ میں ایمرجنسی کو ہندوستان کی جمہوری تاریخ کا سب سے غیر انسانی عمل سمجھتا ہوں اور آج ’سمویدھان ہتیہ دیوس‘ منانا بھی جمہوری اقدار اور آئینی اخلاقیات کے لیے ہمارے عزم کی گہری عکاسی اور تصدیق کا ایک موقع ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اُن بے شمار سیاسی کارکنوں، صحافیوں، سماجی کارکنوں اور عام شہریوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے آمرانہ طرز ِحکومت کی مزاحمت کی اور جمہوری اَقدار کی حفاظت کی۔
سنہا نے کہا،’’اس تاریک ترین دور میں ملک کی روح کو کچلا گیا، شہری آزادیوں کو روند ڈالا گیا، آئینی تحفظات کی دھجیاں اُڑائی گئیںاور قوم کی تعمیر کے خواب دفن کر دئیے گئے۔ بنیادی حقوق کو معطل کیا گیا، میڈیا پر سینسرشپ عائد ہوئی اور سیاسی مخالفین و عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں۔یہ سب ہندوستان کے آئینی خواب پر حملہ تھا۔‘‘
ایل جی نے اَپنے خطاب میں نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ان عناصر کو بے نقاب کریں جنہوں نے آئین اور جمہوریت کا قتل کیا۔ انہوں نے کہا ’’آمریت ایک ذہنیت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ نئی نسل کو جاننا چاہیے کہ کس طرح ۲۱ماہ تک ہندوستان کی جمہوریت کو یرغمال بنایا گیا اور کس طرح جمہوری اَقدار کو پامال کیا گیا۔ چندمٹھی بھر لوگوں نے ذاتی سیاسی مفاد کے لئے جمہوریت کے چاروں ستونوں کو کمزور کیا۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا، ’’نئی نسل کو یہ بھی جاننا چاہیے کہ کس طرح عظیم قائدین اور بیدار شہریوں نے بہادری، اِستقامت اور آئینی وفاداری کا مظاہرہ کیا۔‘‘
ایل جی نے ایمرجنسی کے دور میں اپنے ذاتی تجربات بھی شرکأ کے ساتھ اشتراک کئے اور آئین کے ذریعے دئیے گئے شہری حقوق سے لوگوں کو واقف کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
سنہا نے کہا، ’’جمہوریت ہندوستان کی سرشت میں ہے۔جمہوریت قدیم زمانے سے ہماری رگوں میں پیوست ہے، اسی لئے ہندوستان کو جمہوریت کی ماںکہا جاتا ہے۔ میں ان عظیم شخصیات کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس قوم کی جمہوری اقدار کو نسل در نسل پروان چڑھایا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ایمرجنسی کے دوران ستیہ گرہیوں کی قربانیوں اور ثابت قدمی کی داستان ہمیں ہمیشہ جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے تحریک دیتی رہے گی۔‘‘
اِس موقعہ پر ایمرجنسی کے متاثرہ سیاسی رہنماؤں اور عام شہریوں نے بھی اپنے دُکھ بھرے تجربات اور مصائب کا احوال بیان کئے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے یقین دلایا کہ ان کے مسائل کومتعلقہ حکام کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
اِس تقریب میں لیفٹیننٹ گورنر نے ’’بھارتیہ نیا ئے سنہتا‘‘، ’’بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا‘‘ اور ’’بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم‘‘کا ڈوگری ترجمہ بھی جاری کیا۔
اِس موقعہ پر سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا، رُکن اسمبلی جموں ویسٹ اروند گپتا، پرنسپل سیکرٹری کلچر برج موہن شرما، صوبائی کمشنر جموں رمیش کماردیگر اعلیٰ افسران، سیاسی رہنما اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ممتاز شہری موجود تھے۔
اس دوران سنہا نے کہا کہ۲۵جون۱۹۷۵میں ایمرجنسی کا نفاذ آئین کا قتل تھا۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں ایل جی نے کہا ’’میں سمودھان ہتیا دیوس پر لاکھوں ستیہ گرہیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے جمہوریت کی بحالی کیلئے جدو جہد کی‘‘۔
سنہا نے کہا’’۲۵جون۱۹۷۵میں ایمرجنسی کا نفاذ آئین کا قتل تھا‘‘۔ان کا پوسٹ میں مزید کہنا تھا’’سمودھان ہتیا دیوس پر، میں ان لاکھوں ستیہ گرہیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کی اور ہندوستان کی جمہوری تاریخ کے تاریک ترین دور میں آئینی اقدار کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی‘‘۔