تو صاحب پاکستان کے وزیر اعظم ‘ شبہاز شریف کاکہنا ہے کہ دوست ممالک توقعہ کررہے ہیں کہ… کہ اب ان کا ملک کشکول لے کر ان ممالک سے بھیک نہیں مانگے گا … بالکل بھی نہیں مانگے گا ۔ ایسا پہلی بار نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ جب ہمسایہ ملک کے کسی وزیر اعظم نے ایسی بات کہی ہے کہ… کہ ان کے پیشرو بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کر چکے ہیں… لیکن… لیکن صاحب کشکول ٹوٹ گیا اور نہ پاکستان کی بھیک مانگنے کی عادت چھوٹ گئی … پاکستان آج بھی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھیک مانگتا رہتا ہے… کبھی دوست ممالک سے تو کبھی کسی مالیاتی ادارے سے … جب آپریشن سندور جاری تھا تو… تو تب بھی آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات چل رہے تھے … قرضے کی ایک اور قسط کی فراہمی کیلئے چل رہے تھے … اور جب آئی ایم ایف نے ایک اور قسط واگذار کی تو… تو اس ملک نے شکر بجا لایا کہ انہیں ایک اور قسط مل گئی … بجائے اس کے یہ ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر کشکول کو دور پھینکتا… اس ملک کے حکمرانوں کیلئے ہر ایک چھوٹی بڑی بیماری کا ایک ہی علاج ہے… ایک ہی دوا ہے اور وہ ہے بھیک مانگنا … اور ظاہر ہے کہ جب ملک کے حکمران بھیک مانگتے رہیں تو… تولوگوں کو بھی یہ لت‘ یہ عادت لگ ہی جاتی ہے … اسی لئے تو بیرون ممالک… خاص کر مسلم ممالک میں سب سے زیادہ بھکاری کسی اور ملک کے نہیں بلکہ پاکستان کے ہیں… جنہیں بہت بے آبرو کرکے ان ممالک سے نکالا جاتا ہے… ایسے میں اگر پاکستان کے دوست ممالک‘ پہلے تو صاحب ہم حیران ہیں کہ اس کا کوئی دوست ہے بھی … اگر ہے تو وہ کیا سوچ کر اس کا دست بن گیا… تو… تو ایسے میں اگر دوست ممالک پاکستان سے بھیک نہ مانگنے کی توقع کررہے ہیں تو… تو کوئی ان ممالک سے کہے… چین سے کہے‘ سعودی عرب سے کہے‘ ترکیہ‘ قطر اور… اور متحدہ عرب عمارات سے کہے کہ … کہ پاکستان سے یہ نہیں ہو پائیگا … پاکستان اپنا کشکول توڑ نہیں سکے گا… یہ بھیک مانگنا بھول نہیں سکے گا اور… اور اس لئے نہیں سکے گا کیونکہ… عادات… بری عادات کا چھوٹنا مشکل نہیں ناممکن ہو تا ہے اور… اور پاکستان کے حکمران مستثنیٰ نہیں… شہباز شریف مستثنیٰ نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟