ہندواڑہ/12 اپریل
ہندواڑہ بس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد دو ہوگئی ہے جبکہ ہفتہ کے روز ایک اور زخمی طالبہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اس واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے جس میں دو افراد ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندواڑہ کے قریب المناک حادثے میںگورنمنٹ ڈگری کالیج( جی ڈی سی) سوگام کے دو نوجوان ہونہار طالب علموں کی موت ایک المیہ ہے جو ہم سب پر بھاری ہے۔ دکھ کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ میری گہری تعزیت ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔
وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام ضروری طبی اور لاجسٹک معاونت کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
دریں اثنا کپواڑہ کی ڈپٹی کمشنر آیشی سوڈان نے جی ایم سی ہندواڑہ کا دورہ کیا اور وودھ پورہ میں المناک بس حادثے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
دورے کے دوران ڈپٹی کمشنر نے زخمی طلباءاور ہسپتال کے عملے سے بات چیت کی اور انہیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔
ڈی سی نے یقین دلایا کہ انتظامیہ متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لئے بہترین ممکنہ طبی دیکھ بھال اور مدد کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا”مقدمہ درج کیا جائے گا اور پولیس جانچ کی جائے گی“۔
جی ایم سی ہندواڑہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ‘ ڈاکٹر اعجاز نے تصدیق کی کہ زیادہ تر زخمی طلباءکی حالت مستحکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدید زخمی دو طالب علموں کو جدید علاج کےلئے سرینگر ریفر کیا گیا ہے جبکہ باقیوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور وہ طبی دیکھ بھال کا اچھا جواب دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ہم زخمیوں کے علاج اور مدد کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ان کی حالت کافی حد تک مستحکم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آج صبح ووڈھ پورہ ہندواڑہ میں ایک افسوسناک حادثہ اس وقت پیش آیا جب پکنک کے لئے کالج کے طلباءکو لے جانے والی ایک بس الٹ گئی ، جس کی وجہ سے ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔
اس حادثے کے نتیجے میں دو طالب علم ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔