سرینگر//
پی ڈی پی لیڈر اور رکن اسمبلی وحید پرہ نے نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی اگست ۲۰۱۹کے بعد نافذ ہونے والی تبدیلیوں کی مزاحمت کرنے کے بجائے افسران کے تبادلے کے اختیارات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ۔
پرہ نے نیشنل کانفرنس پر جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو نارملائز کرنے کا الزام لگایا۔
پی ڈی پی لیڈر نے ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ کی طرف سے طلب کئے جانے والے ہنگامی اجلاس کے رد عمل میں جمعہ کو ’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔
پرہ نے کہا’’جموں کشمیر میں ایک پارٹی جس نے کبھی اپنا صدر ریاست اور وزیر اعظم مقرر کیا تھا آج حقوق کے بجائے تحصیلدار تقرریوں پر لڑ رہی ہے‘‘۔
ان کا پوسٹ میں کہنا تھا’’۵۰؍ارکان اسمبلی۵؍اگست کی مزاحمت کے لیے نہیں بلکہ کے اے ایس افسروں کی ٹرانسفر کے لیے متحد ہو گئے‘۵؍اگست پر نہیں بلکہ صرف علامات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے‘‘۔
پرہ نے کہا’’آپ نے۵؍اگست کو سرنڈر کرنے اور معمول پر لانے سے شروع کیا، ان سے توقع کی کہ وہ آپ کو سہولت دیں گے کیونکہ آپ نے انہیں سہولت فراہم کی۔ اگر آپ نے موقف اختیار کیا ہوتا، اپنا ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا ہوتا، پانچ ارکان اسمبلی کو نامزد کیا ہوتا، اور (آرٹیکل) ۳۷۰قرارداد (ریاستی درجے کی بحالی) پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ہوتا، تو تبادلے آپ کے ہاتھوں میں ہوتے ‘‘۔
پی ڈی پی رکن اسمبلی نے پوسٹ میں کہا’’آپ نے ۱۳جولائی (یوم شہدا کی چھٹی جس کو۲۰۱۹میں ختم کر دیا گیا تھا) کے لیے کھڑا ہونے سے انکار کر دیا، اور وقف بل محض خالی بیان بازی تھی۔ اب وہی کابینہ جس نے ایک ماہ کے اسمبلی اجلاس میں انہی بیوروکریٹس کو جسٹیفائی کیا ان کی شکایت کر رہا ہے ۔‘‘