سرینگر/۱۵مارچ(ویب ڈیسک)
وفاقی وزارت داخلہ نے منگل کو لوک سبھا کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں ۲۰۲۰ تک تین سالوں میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت کل ۷۵۰؍ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
یہ معلومات ایم ایچ اے کے وزیر مملکت نتیا نند رائے نے ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
رائے نے کہا کہ۲۰۲۰ میں ۳۴۶ ؍افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ ۲۰۱۸ اور ۲۰۱۹ میں بالترتیب ۱۷۷؍اور۲۴۷؍ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
وزیر مملکت نے لوک سبھا ممبر دیب یندوو ادھیکر کے اس سوال کا منفی جواب دیا کہ کیا حکومت کے پاس یو اے پی اے قانون میں ترمیم کرنے کی کوئی تجویز بھی ہے تاکہ ’معصوم افراد کو ہراساں کرنے سے روکا جا سکے‘۔
رائے نے کہا’’قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے‘یو اے پی اے میں خود ساختہ تحفظات سمیت کافی آئینی، ادارہ جاتی اور قانونی تحفظات موجود ہیں۔ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماضی میں یو اے پی اے میں ترمیم کی گئی ہے۔ فی الحال یو اے پی اے میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں ہے‘‘۔
مرکز ی وزیر نے کہا کہ جموں کشمیر میں سال۲۰۲۰ میں دراندازی کے دوران انکاؤنٹر سمیت دہشت گردی کے تشدد میں ۶۲سیکورٹی اہلکار اپنی جانیں گنوا بیٹھے اور ۱۰۶زخمی ہوئے، جب کہ ایسے واقعات سال ۲۰۲۱ میں۴۲ سیکورٹی اہلکار ہلاک اور۱۱۷ زخمی ہوئے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں سرحد پار سے جموں و کشمیر میں دراندازی کی ۱۷۶ کوششیں کی گئیں جن میں ۳۱جنگجومارے گئے۔
رائے نے کہا کہ سرحد پار سے ملی ٹینٹوںکی دراندازی کی کوششیں بنیادی طور پر جموں و کشمیر میں ہوتی ہیں جو سرحد پار سے دہشت گردانہ تشدد، اسپانسر اور حمایت سے متاثر ہوئے ہیں۔
مرکزی وزیر نے ایک تحریری سوال کے جواب میں کہا کہ دستیاب معلومات کے مطابق۲۰۲۰میں دراندازی کی۹۹؍اور۲۰۲۱میں ۷۷ کوششیں ہوئیں جبکہ۲۰۲۰ میں اس طرح کی دراندازی کی کوششوں میں۱۹جنگجومارے گئے اور۲۰۲۱میں ۱۲ملی ٹینٹ مارے گئے اور ایک کو گرفتار کیا گیا۔
وزیر نے کہا کہ۲۰۲۰کے دوران دراندازی کے دوران انکاؤنٹر سمیت ملٹنسی کے تشدد میں۶۲سیکورٹی اہلکار ہلاک اور۱۰۶ زخمی ہوئے، جبکہ ۲۰۲۱ میں ایسے واقعات میں۶۲سیکورٹی اہلکار ہلاک اور ۱۱۷زخمی ہوئے۔