سرینگر/12فروری
سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور کولگام کے ایم ایل اے‘محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ اسمبلی میں شراب بل کے قانون بننے کے لیے تعداد کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
تاریگامی نے کہا کہ ہمارا اپنا آئین نہیں ہے اور ہم ہندوستان کے آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے ہیں لہذا شراب پر پابندی کے بل کو اسمبلی میں منظور کرنے کے لئے صرف سادہ اکثریت کی ضرورت ہے۔ یہ آئینی ترمیم نہیں ہے۔
کمیونسٹ لیڈر نے کہاکہ بل کے قانون بننے کےلئے اعداد و شمار کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
تاریگامی نے کہا کہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ بل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا یا نہیں۔ انہوں نے کہا”ایک طے شدہ طریقہ کار ہے اور طریقہ کار یہ ہے کہ بل کو پہلے پیش کیا جائے اور پھر ووٹنگ سے پہلے بحث کے لیے پیش کیا جائے۔ اگر یہ بل آئندہ اسمبلی اجلاس میں ایوان کے کام میں آئے گا تو ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ حکومت اس کا کیا جواب دیتی ہے۔ لیکن جب اعداد و شمار اور ووٹنگ کی بات آتی ہے، تو مجھے نہیں لگتا کہ کوئی مسئلہ ہوگا“۔
کپواڑہ سے پی ڈی پی ایم ایل اے فیاض احمد میر کی جانب سے پیش کردہ بل میں جموں و کشمیر میں شراب کے اشتہار، فروخت، خرید و فروخت، استعمال اور تیاری پر مکمل پابندی عائد کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
میر نے شراب کی بڑھتی ہوئی کھپت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں پر اس کے خاص اثرات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس رجحان کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کریں۔
ادھرحکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے احسن پردیسی نے بھی کشمیر میں شراب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک پرائیویٹ بل پیش کیا ہے۔
دریں اثنا بانڈی پورہ سے کانگریس ایم ایل اے نظام الدین بھٹ نے گرکہا کہ پارٹی شراب کو ایک سماجی برائی سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب پر پابندی کا بل پرائیویٹ ممبربل ہے، ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا اسمبلی میں اس پر غور کیا جاتا ہے۔
جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں شراب پر پابندی لگانے کے مقصد سے ایک بل کی مضبوط حمایت کا اظہار کیا ہے۔