سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ ‘تنویر صادق کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کی تاریخی ریاست کو مسلسل طور پر ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ بنائے رکھنا ملک کے آئین اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے ۔
صادق نے کہاکہ مرکزی حکومت کو بغیر کسی طول کے مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں کے عوام کے آئینی حقوق کی بحالی کا عمل بھی شروع کرنا چاہئے ، جو بدقسمتی سے ۵؍اگست۲۰۱۹کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طور پر طاقت کے بلبوتے پر ہم چھین لئے گئے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار این سی ترجمان اعلیٰ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
صادق نے کہاکہ جموں کشمیر میں امن و امان اور حقیقی معنوں میں تعمیر و ترقی اُسی صورت میں ممکن ہے جب مکمل ریاست کا درجہ بحال ہوگا اور حکومت بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرسکے گی۔ لوگوں کی معاشی اور اقتصادی حالات میںبہتری بھی اسی صورت میں ہوسکتی ہے ۔
این سی ترجمان اعلیٰ نے کہا کہ خصوصی پوزیشن اور ریاستی درجہ کی بحالی یہاں کے عوام کا سب سے بڑا مطالبہ ہے اور نیشنل کانفرنس نے الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے اولین کابینہ اجلاس میں ریاستی درجہ کی بحالی کی قرارداد منظور کرکے وزیرا عظم اور وزیر داخلہ کے سپرد کردیا اور اسمبلی میں پہلے بزنس کے بطور جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن اور آئینی ضمانتوں کی بحالی کیلئے دوتہائی اکثریت سے قرارداد پاس کرائی اور اسے متعلقہ حکام تک بھی پہنچایا۔
صاد ق نے کہا کہ اب یہ مرکزی حکومت کے ہاتھ ہے کہ آیا وہ جموں وکشمیر کے عوام کے جذبات ، احساسات اور مطالبات کا احترام کریں یا پھر ماضی کی طرف یہاں کے عوام کی اُمنگوں کو روند ڈالیں گے ۔ مرکزی حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی نیشنل کانفرنس اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھے گی اور ہر حال میں جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کیلئے لڑتی رہے گی۔