جموں/۱۴ دسمبر
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے آج نوجوان نسل کو درپیش شدید دباو¿ کو اجاگر کیا ، خاص طور پر تعلیمی کامیابی حاصل کرنے کی غیر حقیقی توقعات ، جس کے بارے میں ان کا ماننا ہے کہ اس سے ان کا بچپن چوری ہوجاتا ہے اور خوشی کےلئے کوئی جگہ نہیں رہتی ہے۔
جموں کے کنونشن سینٹر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے زندگی کےلئے متوازن نقطہ نظر پر زور دیا اور طلباءپر زور دیا کہ وہ سیکھنے کو اپنائیں، جسمانی سرگرمیوں میں مشغول رہیں اور نصابی کتابوں سے آگے پڑھنے کو ترجیح دیں۔
ہائی اسکول اور انٹرمیڈیٹ کلاسوں کے ہونہار طلباءکے اعزاز میں منعقدہ اس تقریب میں وزراءجاوید احمد رانا اور ستیش شرما، وزیر اعلی کے مشیر ناصر اسلم وانی، پرنسپل سکریٹری اسکول ایجوکیشن، امر اجالا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اندو شیکھر پنچولی، سینئر افسران، مختلف اداروں کے طلباءاور ان کے والدین نے شرکت کی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”ہمارے لیے، ہمارا وقت گزر رہا ہے۔ لیکن زندگی سیکھنے کا ایک مسلسل سفر ہے“۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم تعلیمی اداروں تک محدود نہیں ہے بلکہ زندگی کے تجربات سے بھی اخذ کی جاتی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ دوسروں کی غلطیوں اور رہنمائی سے سیکھیں۔
عمرعبداللہ نے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو ذاتی طور پر سرٹیفکیٹ اور میڈلز دیئے اور لچک کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کاکہنا تھا”زندگی میں کچھ بھی مستقل نہیں ہے…. نہ برا وقت اور نہ ہی اچھا وقت۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم موجودہ لمحے کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ ماضی سے سیکھیں، مستقبل کی تیاری کریں اور اب میں رہیں“۔
سماجی دباو¿ کا ذکر کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے انتہائی تعلیمی کٹ آف پر تشویش کا اظہار کیا ، جو اکثر۹۸ فیصد سے زیادہ ہوتا ہے ، جس سے غیر صحت مند توقعات پیدا ہورہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”یہ غیر حقیقی دباو¿ آپ کے بچپن کو چوری کر لیتا ہے، جسے آپ کبھی واپس نہیں کر سکتے ہیں۔ہمیں، پرانی نسل کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم آپ کی معصومیت اور خوشی کو قبل از وقت نہ چھینیں“۔ وزیراعلیٰ نے طلباءپر زور دیا کہ وہ کھیلوں اور آو¿ٹ ڈور سرگرمیوں کےلئے وقت نکالیں اور صحت اور تعلیمی توجہ پر اس کے اثرات پر زور دیا۔
عمرعبداللہ نے بچوں کو کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالنے کی ترغیب دیتے ہوئے نقطہ نظر کو وسیع کرنے اور تناو¿ کو دور کرنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔
وزیر اعلیٰ نے جموں کشمیر کے نوجوانوں میں منشیات کی لت جیسے چیلنجوں کا بھی تذکرہ کیا۔
ایوارڈ یافتہ افراد کی کامیابیوں کا جشن مناتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے نشے کے معاملوں میں خطرناک حد تک اضافے کی طرف اشارہ کیا۔ان کاکہنا تھا”نشہ کوئی عادت یا کمزوری نہیں ہے۔ یہ طبی طور پر تسلیم شدہ بیماری ہے۔یہ صرف خدا کے فضل سے ہے کہ آپ سیدھے راستے پر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں دوسروں کو بچانے کےلئے آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔اگر آپ کسی کو جدوجہد کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اسے علاج کرانے کی ترغیب دیں“۔
آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں وزیراعلیٰ نے اپنے بچپن کی یادوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا موازنہ موجودہ دور کی بے ترتیب موسمی پیٹرن کی حقیقت سے کیا۔
عمرعبداللہ نے کہا”جو دنیا ہمیں اپنے آباو¿ اجداد سے وراثت میں ملی تھی وہ اس سے کہیں بہتر تھی جو ہم آپ کو دے رہے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اب کارروائی کریں، ہم نے جو نقصان پہنچایا ہے اس کی تلافی شروع کریں۔ مجھے امید ہے کہ جب آپ دہائیوں بعد میری جگہ کھڑے ہوں گے تو آپ کو وہ پچھتاوا محسوس نہیں ہوگا جو میں کرتا ہوں“۔
اپنے خطاب کے اختتام پر عمر عبداللہ نے ایک سادہ لیکن طاقتور سبق شیئر کیا:” کبھی ہار نہ مانیں“۔
وزیر اعلیٰ نے اپنے سیاسی کیرئیر کی مثالیں شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ چیزیں کتنی ہی مشکل یا تاریک کیوں نہ لگیں، آپ کو ثابت قدم رہنا چاہیے۔