تو صاحب اپنے وزیر خارجہ ‘شریمان جئے شنکر جی کاکہنا ہے کہ بھارت دیش پاکستان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات چاہتا ہے… جئے شنکر جی کے منہ میں گھی شکر لیکن ہماری اس نا سمجھ‘ سمجھ میں ایک بات نہیں آ رہی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں آ رہی ہے کہ انہیں ایسا بیان دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہو ئی؟ وہ کیا ہے کہ … کہ ہمیں نہیںلگتا ہے کہ بھارت دیش کو پاکستان کے ساتھ کسی بھی تعلق‘ کسی بھی ناطے ‘ کسی بھی رشتے کی ضرورت ہے… جب کسی تعلق ‘ کسی رشتے اور ناطے کی ضرورت ہی نہیں ہے تو … تو پھر اپنے وزیر خارجہ ہمسایہ ملک کے ساتھ مشروط اچھے تعلقات کی بات کیوں کررہے ہیں … نہیں صاحب ‘ ایسا نہیں ہے کہ ہم دونوں ممالک کے دشمن ہیں لیکن… لیکن گزشتہ آٹھ دس برسوں میں اگر ہماری اس نا سمجھ، سمجھ میں کوئی بات آگئی ہے تو… تو یہ ایک بات آگئی ہے کہ… کہ دونوں ممالک خوش ہیں… خوش ہی نہیں بلکہ مطمئن بھی … ایک دوسرے سے کسی طرح کے تعلق نہ ‘ کسی قسم کا رابطہ نہ ہونے پر خوش ہیں… گزشتہ دس برسوں میں پاکستان کو بھارت دیش کی یاد آگئی اور…اور نہ بھارت کو پاکستان کی یاد نے ستایا… دونوں اپنی اپنی دنیا میں مگن ہیں ‘ خوش ہیں ‘ مطمئن ہیں …گزشتہ دس برسوں میں ایک بار بھی ہمیں نہیں لگا… بالکل بھی نہیں لگا ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک ہمسایہ دوسرے ہمسایہ کو Missکررہا ہے… یاد کررہا ہے … جس طرح دونوں ممالک دس برسوں … گزشتہ دس برسوں سے اپنی اپنی دنیا میں خوش تھے تو… تو ہمیں یقین ہے کہ آئندہ بھی وہ خوش ہوں گے… اپنی اپنی چھوٹی موٹی سی دنیا میں … اس لئے صاحب ہم وزیر خارجہ جی کو اتنا ہی مشورہ دیں گے کہ جناب اپنی توانائی دوسرے اہم معاملوں اور اہم پڑوسیوں پر صرف کیجئے کہ… کہ جہاں تک ہند پاک تعلقات کی بات ہے… دونوں ممالک میں باہمی تعلقات کی بحالی کا معاملہ ہے تو…تو جناب یہ اہم نہیں ہے… اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ…کہ اگر ہند پاک تعلقات کی ضرورت ہو تی… ان دو ہمسایوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہو تی… ایک دوسری کی طلب اور چاہت ہوتی تو… تو پھر گزشتہ دس برسوں سے ایک دوسرے سے منہ نہیں پھیر لیتے… بالکل بھی نہیں پھیر لیتے ۔ہے نا؟