جموں/13 دسمبر
”جموں سرحد پر اینٹی ڈرون سسٹم کی تعیناتی کے بعد پاکستان کی جانب سے ڈرون سرگرمیاں تقریباً صفر ہو گئی ہیں“۔
بی ایس ایف کے ایک سینئر افسر نے جمعہ کو کہا کہ جہاں تک تکنیکی اپ گریڈیشن کا تعلق ہے تو ہندوستانی افواج اپنے دشمن پر بہت آگے ہیں۔
بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) جموں فرنٹیئر کے انسپکٹر جنرل ڈی کے بورا نے کہا کہ ہندوستان پہلے جیسا نہیں ہے جب ملک کے پاس پرانے طرز کے ہتھیار تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نئی ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں کو اپنانے کے لئے تیار ہوا ہے۔
بورا نے کہا کہ افرادی قوت کی بھاری تعیناتی کے علاوہ ، تکنیکی نگرانی جموں خطے میں پوری سرحد پر موجود ہے اور اسے ملک کے دیگر مقامات تک بڑھایا جارہا ہے۔
فورس کے 60 ویں یوم تاسیس کی تقریبات کے سلسلے میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اور جموں میں اپنے فوجیوں کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کے لئے بورا نے کہا کہ اس سیکٹر میں ایک حساس سرحد ہے جس کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جارہی ہے۔
بورا نے کہا کہ سرحد پار سے ڈرون کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے اور اس کی اصل وجہ صرف انہیں (پاکستان کو) معلوم ہے۔ ”تاہم، جب سے ہم نے سرحدوں پر اپنے (اینٹی ڈرون) سسٹم کو اپ گریڈ کیا ہے، جموں میں یہ مسئلہ (ڈرون دراندازی) تقریبا صفر تک گر گیا ہے جو ثابت کرتا ہے کہ ہماری ٹکنالوجی کامیاب ہے“۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی دنیا بھر میں ہر شعبے میں ترقی کر رہی ہے۔
بی ایس ایف کے آئی جی نے ڈرون اور کاو¿نٹر ڈرون آلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا”یہ واضح ہے کہ دہشت گرد گروپ اس کا استعمال کریں گے اور اس لیے پولیس، فوج اور بی ایس ایف جیسی ہماری ایجنسیاں بھی اس کی کوشش کریں گی۔ تو یہ ایک عام عمل ہے کہ جس قسم کی ٹیکنالوجی دستیاب ہے، وہ سب کے لیے دستیاب ہے اور ہر کوئی اسے استعمال کرتا ہے۔ اور جو ٹکنالوجی دستیاب ہے، اس کا کاو¿نٹر بھی اسی وقت دستیاب ہے“۔
بورا نے کہا کہ اگر پاکستان میں ٹیکنالوجی کی کوئی اپ گریڈیشن ہو رہی ہے تو بھارتی افواج کو بھی ایک نیا ورڑن مل رہا ہے۔ درحقیقت بھارت اپنے مخالفین سے آگے ہے۔ان کاکہنا تھا”یہ ہر جگہ ہوتا ہے….اس کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ اپ گریڈ ایک عام عمل ہے۔ اگر کوئی نئی چیز دستیاب ہے تو وہ ہمارے لئے بھی دستیاب ہے۔ لہذا ہم اسے استعمال کرتے ہیں“۔
جدید ہتھیاروں کے استعمال سے دہشت گردوں سے نمٹنے کےلئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بورا نے کہا”اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت اور فورسز اپ گریڈیشن میں ایسی کوئی کمی نہیں چھوڑیں گی کہ ہم ان لوگوں سے پیچھے رہ جائیں جو ہمارے خلاف کام کرتے ہیں“۔انہوں نے کہا کہ جموں سرحد ملک کی سب سے حساس سرحد کے تحت آتی ہے اور ہمارے فوجی اور افسران یہاں بہت مشکل ڈیوٹی کرتے ہیں۔اور اس کام کو کرنے میں بی ایس ایف کو بڑی کامیابی بھی ملی ہے۔ اس کے لیے میں اپنی کمان میں کام کرنے والے تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دہشت گردوں کی جانب سے امریکی ساختہ ایم ۴کاربن کے استعمال سے لاحق خطرے کے بارے میں پوچھے جانے پر سینئر پولیس افسر نے کہا کہ کوئی خاص خطرہ نہیں ہے کیونکہ تمام ہتھیار ایک جیسے ہیں۔”غیر ملکی ساختہ کاربین کے بارے میں تشہیر کی جاتی ہے، حالانکہ یہ کچھ مختلف نہیں کرتا ہے۔ اس کے پاس دوسرے ہتھیاروں کی طرح ہی نظام ہے…. میگزین، گولیاں اور ایک ٹریگر“۔
بورا نے کہا کہ آج ہندوستان ویسا نہیں ہے جیسا ہمارے پاس پرانے زمانے کے ہتھیار تھے۔ اب ہمارے پاس نئی ٹکنالوجی ہے، نئے ہندوستانی ساختہ ہتھیار ہیں جو بہت اچھے ہیں۔
حال ہی میں بی ایس ایف کے ذریعہ شامل کی گئی نئی ٹکنالوجی اور ہتھیاروں کے بارے میں بورا نے کہا کہ عوامی ڈومین میں تفصیلات کا انکشاف کرنا صحیح نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا”میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ بی ایس ایف کے پاس جدید ترین ٹکنالوجی اور جدید ترین ہتھیار ہیں۔ اور جو بھی ٹیکنالوجی اپ گریڈ کی جاتی ہے، ہم فوری طور پر اس میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔اور ہمیں حکومت کی طرف سے مکمل حمایت اور پیسہ ملتا ہے۔ لہٰذا ہم اس میں بہت آگے ہیں۔“ (ایجنسیاں)