سرینگر/۲دسمبر
اننت ناگ ضلع کے کسانوں کے ایک گروپ نے جموں کشمیر حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ جنوبی کشمیر کے ضلع ہیڈکوارٹر کو پہلگام سے جوڑنے والی ریلوے لائن کی تعمیر کے منصوبے کو ترک کرے، جو سالانہ امرناتھ یاترا کے لئے بیس کیمپ کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
”اگر اننت ناگ سے پہلگام تک ریلوے لائن بنائی جاتی ہے تو سیکڑوں ایکڑ زرعی زمین بنجر ہوجائے گی“۔ایک مقامی کسان غلام نبی نے کہا کہ اس علاقے میں کشمیر کی سب سے زرخیز زمین وں میں سے ایک ہے جو ہزاروں کنبوں کو ذریعہ معاش فراہم کرتی ہے۔
نبی نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو اس منصوبے کو ترک کرنا چاہئے کیونکہ اس سے نہ صرف خوراک کی قلت ہوگی بلکہ ذریعہ معاش کا بھی نقصان ہوگا۔
ان کاکہناتھا”مجوزہ اننت ناگ،بجبہاڑہ،پہلگام ریلوے لائن باغات اور دھان کی زمینوں سے گزرتی ہے۔ ریلوے لائن زرعی معیشت کو ان تمام جگہوں پر تباہ کر دے گی جہاں سے وہ گزرتی ہے“۔
مقامی ایم ایل اے اور نیشنل کانفرنس کے رہنما بشیر احمد ویری نے اتوار کے روز مشتعل کسانوں سے ملاقات کی اور ان کے خدشات سے متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کا وعدہ کیا۔
ویری نے کہا”مجھے اس ریلوے لائن کی تعمیر کا مقصد سمجھ میں نہیں آتا۔ کیا وہ کسانوں کو بے دخل کرنا چاہتے ہیں؟ یا وہ ہماری معیشت کو مزید تباہ کرنا چاہتے ہیں؟ ہمارے یہاں کوئی صنعتی علاقہ نہیں ہے، اور پہلگام میں بھی کوئی صنعت نہیں ہے۔ ہم اس زمین کو نہیں چھوڑیں گے۔ ہم اس کے تحفظ کےلئے جدوجہد شروع کریں گے“۔
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے دعوی کیا کہ لوگ مجوزہ ریلوے لائن سے ناخوش ہیں۔
بخاری نے کہا”جن لوگوں کی زمین مجوزہ اننت ناگ،بجبہاڑہ۔پہلگام ریل روٹ (77.5 کلومیٹر) میں آتی ہے، انہوں نے احتجاج کا سہارا لیا ہے۔ خاص طور پر مجوزہ ریلوے لائن کے حتمی مقام کے سروے کےلئے ٹینڈر جاری ہونے کے بعد سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
اپنی پارٹی کے صدر نے ایکس پر کہا”زیادہ تر متاثرہ کسان جو اپنی زمین کھو رہے ہیں …. زیادہ تر باغات اور زرعی پلاٹ ‘ چھوٹے زمین دار ہیں۔ ماہرین نے اس منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ، کیونکہ اس میں زرخیز کھیتوں اور جنگلاتی علاقوں میں ریلوے لائن بچھانا شامل ہے“۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ متعلقہ حکام کو (پروجیکٹ پر) فیصلہ لینے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے۔
بخاری نے کہا”پہلگام تک ریلوے لائن کا عوامی مطالبہ کبھی نہیں کیا گیا تھا۔ متعلقہ حکام کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں کیا جانا چاہئے۔ (ایجنسیاں)