ہم نہیں جانتے ہیں کہ میڈم جی… میڈم محبوبہ جی نے ایسا کیا کہہ دیا ہے جو ان کی باتوں کو ملک دشمنانہ قرار دیا جارہا ہے… ان کی گرفتاری کی مانگ کی جا رہی ہے… یقین کیجئے کہ ہم سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیا کہہ دیا ہے اور… اور نہ ہم یہ سمجھ پا رہے ہیں کہ ان کی گرفتاری کی مانگ کیوں کی جا رہی ہے۔ہاں البتہ ہم اس بات کو ضرور مانتے ہیں کہ پی ڈی پی کی جماعت اس وقت تنزلی کا شکار ہے اور… اور میڈم جی کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح وہ اپنی جماعت کو واپس اس مقام تک لے جائے جہاں یہ کسی زمانے میں ہوا کرتی تھی… اس مقصد کیلئے ممکن ہے کہ میڈم جی نے وہی سیاست شروع کر دی ہو جس سیاست نے انہیں ‘ ان کے مرحول والد کو وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان کرایا … اور اگر میڈم جی ایسا ہی کررہی ہیں اور… اور اس کوشش میں ایسی ویسی باتیں کررہی ہیں جو ان کے سیاسی مخالفین ہضم نہیں کررہے ہیں تو… تو اس میں حرج ہی کیا ہے کہ… کہ ہر ایک پارٹی کا اپنا ایک نظریے ‘ اپنا ایک موقف ہوتاہے… میڈم جی کا بھی ہے … ان کا بھی یقینا ہو گا… لیکن … لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ ان کی کہی ہو ئی ہر ایک بات کو ملک دشمنانہ قرار دے کر مسترد کردیا جائے کہ… کہ میڈم جی اگر یہ کہہ رہی ہیں کہ کچھ عرصے سے ملک کی اقلیت خاص کر مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے … وہ بھارت جیسے سکیولر کے شایان شان نہیں ہے تو… تو اس پر غصہ کیوں کہ… کہ ایسا میڈم جی ہی نہیں کہہ رہی ہیں بلکہ ملک کی کئی مقتدر آوازیں بھی اس صورتحال پر تشویش کا فکر مندی کا اظہار کررہی ہیں… اپنے ڈاکٹر صاحب… ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب بھی کہہ رہے ہیں… یہ کہہ رہے ہیں کہ … کہ مسلمانوں کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جائے اور سنبھل جیسے واقعات کو دہرایا نہ جائے … یہ باتیں کڑوی ہیں‘ لیکن انہیں محض اس لئے مسترد تو نہیں کیا جا سکتا کہ یہ باتیں میڈم جی یا ڈاکٹر فاروق عبداللہ کررہے ہیں…یا ایسی باتوں کو ملک دشمن قرار دے کر گرفتاری کا مطالبہ تو نہیںکیا جا سکتا کہ … کہ یہ کوئی حل نہیں ہے… حل یہ ہے کہ ان سب واقعات ‘ اقدامات پر روک لگائی جائے… ان اقدامات اور واقعات میں ملوث افراد پر شکنجہ کس لیا جائے تاکہ ایسی باتیں کرنے کا کسی کو موقع ہی نہ ملے… بالکل بھی نہ ملے ۔ ہے نا؟