سرینگر/۱۱اکتوبر
ایک دہائی بعد جموں و کشمیر کی نئی اسمبلی کے لئے اسٹیج تیار ہونے کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ راجیہ سبھا میں پارٹی کی نمائندگی کرنے کے لئے خود کو تیار کر رہے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے ایک سینئر رہنما نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی این سی سربراہ کو راجیہ سبھا بھیجے گی۔ان کاکہنا تھا”وہ ہمارے لیے ایک رہنما قوت ہیں۔ نئی اسمبلی کی تشکیل کے بعد ہم راجیہ سبھا کے لئے انتخابات کرائیں گے۔ پارٹی کے اندر اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ ڈاکٹر فاروق صاحب کو راجیہ سبھا جانا چاہئے اور وہاں نیشنل کانفرنس کی نمائندگی کرنی چاہئے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے مسائل کو بھی اٹھانا چاہئے“۔
ذرائع نے بتایا کہ اسمبلی کی تشکیل کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پہلی بار جموں و کشمیر کو ساڑھے تین سال بعد راجیہ سبھا میں نمائندگی ملے گی۔
اس طریقہ کار کے بارے میں نیشنل کانفرنس کے ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد نو منتخب اراکین اسمبلی راجیہ سبھا کےلئے چار نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔
فی الحال غلام علی کھٹانہ راجیہ سبھا کے واحد رکن ہیں جو راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ گوجر چہرہ ہونے کی وجہ سے انہیں بی جے پی نے نامزد کیا تھا۔ بی جے پی کے اس اقدام کا مقصد حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات میں گجر ووٹوں کو راغب کرنا تھا۔
جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت 90 رکنی جموں و کشمیر اسمبلی پانچ لوک سبھا اور چار راجیہ سبھا ممبروں کا انتخاب کرسکتی ہے۔
جموں و کشمیر میں راجیہ سبھا کے آخری انتخابات 2015 میں ہوئے تھے۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد نے ایک نشست حاصل کی تھی جبکہ اس وقت کے کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر بنے تھے۔ جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کے چاروں ارکان فروری2021 میں ریٹائر ہوئے تھے۔
نیشنل کانفرنس کے سربراہ 2014 میں سرینگر پارلیمانی انتخابات سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے تھے۔ اننت ناگ اور بارہمولہ لوک سبھا سیٹوں سے نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون نے کامیابی حاصل کی۔
ذرائع نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس نے اپنے حالیہ لیجسلیچر پارٹی اجلاس میں بھی متفقہ طور پر اتفاق کیا کہ ڈاکٹر فاروق کو راجیہ سبھا میں پارٹی کی نمائندگی کرنی چاہئے۔