حیدر آباد/۱۱ اکتوبر
مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے جمعہ کو کہا کہ جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کے مطالبے پر مرکز مناسب وقت پر جواب دے گا۔
تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ آرٹیکل 370 جموں و کشمیر میں واپس نہیں آئے گا۔
وہ یہاں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کے دوران نیشنل کانفرنس کی جانب سے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی کے انچارج ریڈی نے کہا کہ مرکز کی کوششوں سے انتخابات پرامن طریقے سے ہوئے اور دوبارہ رائے شماری کرانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ریڈی نے کہا کہ بی جے پی کی کارکردگی قابل ستائش ہے اور اسے ماضی کے مقابلے میں زیادہ نشستیں ملی ہیں۔
کوئلہ اور کان کنی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پولنگ فیصد حیدرآباد (اسمبلی انتخابات) کے مقابلے میں زیادہ تھا جہاں صرف 50 فیصد رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے تھے۔
ریڈی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) اور بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) کے انتخابات بھی کامیابی سے ہوئے۔
مرکزی وزیر نے اعتماد ظاہر کیا کہ بی جے پی جھارکھنڈ میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی۔
موسی ندی کی بحالی اور حیدرآباد میں غیر قانونی ڈھانچوں کے انہدام کے لئے تلنگانہ حکومت کی جاری کوششوں کے بارے میں انہوں نے غریبوں کے گھروں کے انہدام کی مخالفت کی۔
اس دوران نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ کی جانب سے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کرنے کا وعدہ کیے جانے کے بعد بی جے پی رہنما مختار عباس نقوی نے جمعہ کو کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت مل کر معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے، تجاویز لیں گے اور آئین کے مطابق جو کچھ بھی بہتر ہوگا اس پر عمل کریں گے۔
نقوی نے کہا کہ جموں کشمیر میں ہونے والے انتخابات جمہوریت کی جیت کےلئے تھے۔انہوں نے کہا” لوگوں نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ یہ اس حقیقت کی علامت ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ اقداراور شائستگی کے ساتھ جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں؟ “
بی جے پی لیڈر نے زور دے کر کہا کہ جموں کشمیر کی نئی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کےلئے کام کرے۔
نقوی کاکہنا تھا”جموں کشمیر کی نئی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سلامتی ، احترام اور خوشحالی کے لئے سخت محنت کرے۔ اس کے علاوہ مرکز اور ریاستی حکومت مل کر جو بھی تجاویز پر تبادلہ خیال کریں گے انہیں آئین کے مطابق نافذ کیا جائے گا“۔
سابق مرکزی وزیرنے ہریانہ اسمبلی انتخابات میں خراب کارکردگی کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے کام کرنے پر سوال اٹھانے پر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا”مجھے لگتا ہے کہ کانگریس کو اپنی خامیاں نظر نہیں آرہی ہیں۔ کانگریس چہرے پر دھول ہونے کے باوجود آئینے کی صفائی کر رہی ہے۔ اگر ان کے چہرے پر دھول ہے تو انہیں آئینہ نہیں دھونا چاہئے“۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ کانگریس اصل مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے اور اسے مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔ ”مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے اپنی خامیوں کی وجہ سے ہریانہ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ تاہم اب وہ شکست کا سامنا کرنے کے بعد ای وی ایم کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں۔ سب سے پہلے انہیں اپنی پارٹی کے اندر درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے“۔
نقوی نے کہا کہ کانگریس کے کئی لیڈر کہہ رہے تھے کہ وہ ہریانہ کے وزیر اعلی بننا چاہتے ہیں۔ وہ عوام کے فیصلے سے بے خبر تھے اور نتائج آنے سے پہلے ہی خود کو فاتح قرار دینے لگے تھے۔ (ایجنسیاں)