سرینگر//
لداخ یونین ٹریٹری میں لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کرگل کے بدھ کو ہونے والے انتخابات کیلئے سٹیج پوری طرح سے تیار ہے ۔
بتادیں کہ۵؍اگست۲۰۱۹کو دفعہ۳۷۰کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد یہ کرگل میں ہونے والے پہلے انتخابات ہیں۔
اتحادی پارٹیوں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کا۲۶کونسل سیٹوں کیلئے بی جے پی سے راست مقابلہ ہوگا۔
تاہم بعض سیٹوں پر کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے ایک دوسرے کے خلاف امید وار کھڑا کئے ہیں جس کو انہوں نے’دوستانہ مقابلہ‘قرار دیا ہے ۔گذشتہ کونسل میں کانگریس کے۸جبکہ نیشنل کانفرنس کے ۱۰ممبر تھے ۔
ان کونسل انتخابات میں کل۸۵؍امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے۲۲کانگریس‘۱۷نیشنل کانفرنس‘۱۷بی جے پی اور۴عام آدمی پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ ۲۴ آزاد امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کا کونسل انتخابات کے نتائج کو دفعہ۳۷۰کی تنسیخ سے جوڑتے ہوئے کہنا ہے کہ ان انتخابات کے نتائج اس بات کو واضح کریں گے کہ اس خطے کے لوگ۵؍اگست ۲۰۱۹کے فیصلوں کو رد کرتے ہیں۔
دوسری جانب بی جے پی جس کے گذشتہ کونسل میں ۳ممبر ہیں‘نے انتخابی مہم کے دوران دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کے بعد خطے میں ہونی والی ترقی پر توجہ مرکوز کی۔خطے میں انتخابی مہم پیر کی شام اختتام پذیر ہوئی۔
الیکشن حکام کے مطابق زائد از۹۵ہزار رائے دہندگان جن میں سے۴۶ہزار ۷سو۶۲خواتین ہیں‘بدھ کو ہونے والے انتخابات میں حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ووٹنگ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کی جائے گی جن کا کونسل انتخابات میں پہلی بار استعمال کیا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کے لئے ضلع کرگل میں۲۷۸پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔
ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں و دیگر سامان کو پہلے ہی اپنے اپنے علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے ۔
دریں اثنا انتخابات کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے ضلع میں سیکورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے اور پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار مختلف انتخابی حلقوں میں گشت کر رہے ہیں۔
یونین ٹریٹری کے ایک اعلیٰ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ کرگل میں سیکورٹی کا کوئی بڑا معاملہ نہیں ہے ۔
کونسل انتخابات کے ووٹوں کی گنتی۸؍اکتوبر کو کی جائے گی جبکہ ۱۱؍اکتوبر سے قبل ہی نیا کونسل تشکیل دیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ کرگل میں پہاڑی کونسل جولائی ۲۰۰۳میں معرض وجود میں لایا گیا۔۳۰کونسلروں پر مشتمل ٹیم میں۲۶کونسلر اپنے اپنے حلقوں سے منتخب ہوتے ہیں جبکہ باقی چار کونسلر اقلیتی اور خواتین کے منتخب کئے جاتے ہیں۔